پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ کم جہیز لانے پر کسی عورت کو طعنہ دینا قانون کے تحت قابل سزا جرم نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ مبہم الزام آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت ظلم کا جرم نہیں بنتا جب تک کہ کسی کے خلاف مخصوص الزامات نہ لگائے جائیں۔ محض عمومی نوعیت کے الزامات فوجداری کارروائی کے لیے کافی بنیاد نہیں ہو سکتے۔ عدالت نے کہا کہ ہر ملزم کے لیے لازم ہے کہ وہ ارتکاب جرم اور اس میں اس کے کردار کے بارے میں مخصوص تفصیلات بتائے۔
جسٹس وکرم دی چوہان نے بدایوں کے شبّن خان اور ان کے تین رشتہ داروں کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا ہے۔ عدالت نے شوہر شبّن خان اور اس کے تین رشتہ داروں (دو بہنوں اور بہنوئی) کے خلاف جہیز کے لیے ہراساں کرنے کی کارروائی کو منسوخ کر دیا ہے۔
درخواست گزاروں کے خلاف بدایوں کے بلاسی پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 498 اے، 323، 506 اور 3/4 جہیز ہراسانی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ شبّن کی بیوی نے الزام لگایا تھا کہ شادی کے بعد اس کا شوہر اور اس کے رشتہ دار اسے کم جہیز لانے پر ہراساں کر رہے تھے۔ اسے مارا پیٹا گیا اور دھمکیاں دی گئیں کہ اگر اس کے جہیز کے مطالبات نہ مانے گئے تو اسے گھر سے نکا دیں گے۔ انہوں نے اس کیس کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔