نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ میں دہلی تشدد کیس کے ملزم عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر آج دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہونے والی تھی۔ لیکن جسٹس امت شرما نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرنے سے انکار کردیا۔ جس کی وجہ سے کیس کی سماعت اب 24 جولائی کو ہوگی۔
آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے بھی عمر خالد اپنی ضمانت کی درخواست ڈال چکے ہیں جس کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے مسترد کر یا تھا۔ 28 مئی کو دہلی کی کورٹ میں درخواست مسترد ہوجانے کے بعد عمر خالد نے بھر سے ضمانت کی عرضی داخل کی۔
عمر خالد کی طرف سے وکیل تردیپ پیس نے کڑکڑڈوما عدالت میں سماعت کے دوران کہا تھا کہ دہلی پولیس چارج شیٹ میں عمر خالد کا نام اس طرح استعمال کر رہی ہے جیسے یہ کوئی منتر ہو۔ پیس نے کہا تھا کہ چارج شیٹ میں بار بار نام لینے اور جھوٹ بولنے سے کوئی بات حقیقت ثابت نہیں ہوسکتی ہے۔
پچھلی سنوائی کے دوران تردیپ پیس نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا تھا، مگر کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا، عدالت کو چاہئے کہ کوئی بھی فیصلہ دے تو ساری باتوں کو اور گواہوں کے بیانات کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دے۔
بھیما کوریگاؤں کیس میں ورنون گونجالویس اور شوما سین کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے عمر خالد کی ضمانت کی مانگ کی، دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ عمر خالد کی جانب سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ تحقیقات میں کوئی بے ضابطی ہے۔
اس معاملے میں عمر خالد کی جانب سے کہا گیا کہ اس معاملے میں دیگر ملزمان پر سنگین الزامات ہیں اور وہ ضمانت پر ہیں اور عمر کو دہلی پولیس نے ملزم بھی نہیں بنایا تھا۔ عمر خالد کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے کہا تھا کہ جن حقائق کی بنیاد پر دیگر تین ملزمان کو ضمانت دی گئی ہے وہی معاملہ عمر خالد کے ساتھ ہے۔ مساوات کے اصول کی بات کرتے ہوئے انہوں نے عمر خالد کی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف دہشت گردی کے قانون کی کوئی دفعہ نہیں لگائی گئی ہے اس لئے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے عمر خالد کو ضمانت دینا چاہئے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ عمر خالد نے سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ اب وہ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ عمر خالد کو 2020 کے دہلی فسادات کے پیچھے مبینہ بڑی سازش کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ جیل میں ہے۔ اس سے قبل 18 اکتوبر 2022 کو دہلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس سنوائی میں کورٹ کیا فیسلہ سناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: