نئی دہلی: جمعیت علمائے ہند نے وقف ایکٹ میں ترمیم کی تجویز کی مخالفت کی ہے اس کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں تقریباً چالیس ترامیم کے ساتھ ایک نیا وقف ترمیمی بل 2024 پیش کرنے جا رہی ہے۔ یہ کس قسم کی ترامیم ہیں اس کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ان ترامیم کے ذریعہ مرکزی حکومت وقف املاک کی حیثیت اور نوعیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، تاکہ ان جائیدادوں پر آسانی سے قبضہ کیا جاسکے اور مسلم وقف کی حیثیت کو ختم کیا جاسکے ۔ ہم اس ترمیم کو کبھی قبول نہیں کر سکتے۔ وقف املاک مسلمانوں کے آباؤ اجداد کا عطیہ ہے۔ یہ جائیدادیں مذہبی اور مسلم فلاحی کاموں کے لیے وقف کی گئی ہیں۔ حکومت نے ان جائیدادوں کے لیے وقف ایکٹ نافذ کیا ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے مسلمانوں کو انتشار اور خوف میں مبتلا رکھنے کے لیے طرح طرح سے ایسے قوانین لا رہی ہے۔ مسلمان ہر نقصان برداشت کر سکتا ہے لیکن اپنی شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو دیئے گئے آئینی حقوق میں جان بوجھ کر مداخلت کی جا رہی ہے۔ آئین نے ہر شہری کو مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی سرگرمیوں پر عمل کرنے کا مکمل حق دیا ہے۔ موجودہ حکومت آئین میں مسلمانوں کو دی گئی اس مذہبی آزادی کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کی نیت خراب ہے۔