کولکاتہ: ان دنوں مغربی بنگال کی رشید آباد گرام پنچایت کی سربراہ لولی خاتون کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ ان کے خلاف الزام ہے کہ وہ بنگلہ دیشی شہری ہیں اور غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوئی ہیں۔ لولی خاتون ٹی ایم سی لیڈر ہیں، اس لیے پارٹی نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے، جب کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے ان الزامات پر رپورٹ طلب کی ہے۔
چنچل کی رہنے والی ریحانہ سلطانہ نے لولی خاتون کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ چنچل نے 2022 کے گرام پنچایت انتخابات میں لولی خاتون کے خلاف انتخابی میدان میں تھیں، لیکن وہ ہار گئی۔ لولی خاتون کے خلاف الزام ہے کہ اس نے اپنے جعلی شناختی اور او بی سی سرٹیفکیٹ دستاویزات بنا کر الیکشن لڑنے کی اہلیت حاصل کی۔
درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ اس بات کو ثابت کرنے کے ثبوت موجود ہیں کہ خاتون نے اپنا نام اور سرکاری ریکارڈ تبدیل کرنے سمیت اپنی شناخت تبدیل کی ہے، یہ مقدمہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے سات افراد کو جعلی دستاویزات کے ساتھ پاسپورٹ بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
لولی خاتون کون ہے؟
ٹی وی 9 بنگلہ کی رپورٹ کے مطابق لولی خاتون کا اصل نام ناسیہ شیخ ہے۔ مبینہ طور پر وہ بغیر پاسپورٹ کے ہندوستان میں داخل ہوئی اور اپنی سابقہ شناخت مٹا دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لولی نے بھارت میں داخل ہونے کے بعد اپنے والد کا نام بھی تبدیل کر کے شیخ مصطفی رکھ لیا، جو کہ ان کے سرکاری دستاویزات میں بھی موجود ہے، مبینہ طور پر لولی کو 2015 میں انڈین ووٹر آئی ڈی اور 2018 میں برتھ سرٹیفکیٹ ملا تھا۔
لولی خاتون کانگریس۔لیفٹ اتحاد کی امیدوار تھیں:
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریحانہ کے وکیل املان بھٹاچاریہ نے دعویٰ کیا کہ ریحانہ نے ٹی ایم سی امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا لیکن وہ کانگریس-بائیں بازو اتحاد کی امیدوار لولی خاتون سے ہار گئیں۔ جیتنے کے ایک یا دو ماہ بعد خاتون نے ٹی ایم سی میں شمولیت اختیار کی۔
بھٹاچاریہ نے کہا کہ خاتون نے انتخابات کے لیے اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے مقامی ریکارڈ کو غلط بنایا۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے اپنے والد کی شناخت کے لیے پڑوسی گاؤں کے کسی شخص سے رابطہ کیا تھا۔ مقامی لوگ مبینہ طور پر جانتے ہیں کہ خاتون کے اصل والد جمیل بسواس ہیں شیخ مصطفیٰ نہیں۔ مزید یہ کہ قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) میں لولی خاتون کا نام شیخ مصطفیٰ کے خاندان میں نہیں ہے۔