اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

دہلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش، کسانوں پر آنسو گیس کے گولے، ریلوے ٹریک جام کرنے کا اعلان

Farmers Protest کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے دہلی سے متصل تمام سرحدوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ مزاحمت کے باوجود کسان دہلی میں داخل نہیں ہو پارہے ہیں جس کے بعد کسان تنظیموں نے پنجاب میں ریلوے ٹریک کو جام کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Farmers Protest
دہلی کوچ کرنے سے ناامید کسان، اب پنجاب میں ریلوے لائنز بلاک کرنے کا اعلان

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 14, 2024, 5:50 PM IST

نئی دہلی: کسانوں کی تحریک کا اثر ملک کی دارالحکومت نئی دہلی کی ہر سرحد پر نظر آرہا ہے۔ کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے دہلی پولیس نے دہلی کی سرحدوں کو سیل کر دیا ہے۔ منگل کو کسانوں کی تحریک کی وجہ سے پولس اور کسانوں کے درمیان تصادم کی صورتحال رہی۔

غور طلب ہو کہ کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے، جہاں کسانوں نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا۔ دہلی میں کسانوں کی تحریک کی وجہ سے ٹریفک کافی متاثر ہوا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کے درمیان پنجاب کی کسان تنظیم نے 15 فروری کو پنجاب میں ریلوے ٹریک بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ریلوے ٹریک جام کا اعلان:

پنجاب کی سب سے بڑی کسان تنظیم بھارتیہ کسان یونین اُگرہ نے 15 فروری کو دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک پنجاب میں ریلوے ٹریک کو جام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب کی کسان تنظیم نے یہ فیصلہ دہلی جانے والے کسانوں کو روکنے اور ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے برسانے کے غصے میں لیا ہے۔

دہلی کی تمام سرحدوں کی مضبوط قلعہ بندی:

کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولس نے سرحدوں کو مضبوط کر دیا ہے۔ ٹکری سنگھو اور جھرودا کی سرحدوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے تاکہ کسان اپنے ٹریکٹر اور ٹرالیوں کے ساتھ دارالحکومت میں داخل نہ ہو سکیں۔ یوپی کے ضلع غازی پور سرحد کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔ دہلی پولیس نے داخلی راستوں پر بیریکیڈس، لوہے کی کیلیں اور کنکریٹ کی لگائی ہیں۔

یہ ہیں کسانوں کے مطالبات:

  • کسانوں کا سب سے اہم مطالبہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے لیے قانون بنانا ہے۔
  • کسان سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
  • تحریک میں شامل کسان بھی زرعی قرضوں کی معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
  • کسان لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
  • بھارت کو ڈبلیو ٹی او سے باہر کیا جائے۔
  • زرعی اشیا، دودھ کی مصنوعات، پھلوں، سبزیوں اور گوشت پر درآمدی ڈیوٹی کم کرنے کے لیے الاؤنس بڑھایا جائے۔
  • 58 سال سے زیادہ عمر کے کسانوں اور زرعی مزدوروں کے لیے پنشن اسکیم کو لاگو کرکے 10,000 روپے ماہانہ پنشن دی جائے۔
  • پردھان منتری فصل بیما یوجنا کو بہتر بنانے کے لیے، خود حکومت کی طرف سے انشورنس پریمیم کی ادائیگی، تمام فصلوں کو اسکیم کا حصہ بنانا اور نقصان کا اندازہ لگاتے وقت فارم ایکڑ کو ایک اکائی کے طور پر سمجھ کر نقصان کا اندازہ لگانا۔
  • حصول اراضی ایکٹ، 2013 کو اسی طرح لاگو کیا جانا چاہئے اور مرکزی حکومت کی طرف سے ریاستوں کو اراضی کے حصول سے متعلق دی گئی ہدایات کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔
  • کیڑے مار ادویات، بیج اور کھاد ایکٹ میں ترمیم کرکے کپاس سمیت تمام فصلوں کے بیجوں کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔

قابل ذکر ہو کہ کسان آج دوسرے دن بھی اپنا احتجاج جاری رکھیں ہیں۔ جب کسانوں نے دہلی چلو مارچ کے دوران رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی، مرکز پر اپنے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپ میں 60 سے زائد کسان زخمی ہوئے ہیں۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد کسان رہنماؤں نے یہ کہتے ہوئے دن بھر کے لیے احتجاج ختم کر دیا کہ وہ بدھ کو شمبھو سرحد سے مارچ دوبارہ شروع کریں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details