- بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَتَجِدَنَّهُمۡ أَحۡرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٖ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشۡرَكُواْۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمۡ لَوۡ يُعَمَّرُ أَلۡفَ سَنَةٖ وَمَا هُوَ بِمُزَحۡزِحِهِۦ مِنَ ٱلۡعَذَابِ أَن يُعَمَّرَۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ (96)
ترجمہ:اور آپ (تو) ان کو حیات (دنیویہ) کا حریص اور (عام) آدمیوں سے (بھی) بڑھ کر پاویں گے اور مشرکین سے بھی ان میں کا ایک ایک (شخص) اس ہوس میں ہے کہ اس کی عمر ہزار برس کی ہوجائے اور یہ امر عذاب سے تو نہیں بچاسکتا کہ (کسی کی) بڑی عمر ہوجائے اور حق تعالیٰ کے سب پیش نظر ہیں ان کے اعمال (بد)۔
قُلۡ مَنۡ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبۡرِيۡلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلۡبِكَ بِاِذۡنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَهُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ۔ (97)
ترجمہ:آپ (ان سے) یہ کہیے کہ جو شخص جبریل سے عداوت رکھے سو انھوں نے یہ قرآن آپ کے قلب تک پہنچا دیا ہے خداوندی حکم سے اس کی (خود) یہ حالت ہے کہ تصدیق کررہا ہے اپنے سے قبل والی (سماوی) کتابوں کی اور رہنمائی کررہا ہے اور خوشخبری سنا رہا ہے ایمان والوں کو۔
مَنۡ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَمَلٰٓئِکَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَجِبۡرِيۡلَ وَمِيۡكٰٮلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلۡكٰفِرِيۡنَ۔ (98)
ترجمہ:جو (کوئی) شخص خدا تعالیٰ کا دشمن ہو اور فرشتوں کا (ہو) اور پیغمبروں کا (ہو) اور جبریل کا (ہو) اور میکائیل کا (ہو) تو اللہ تعالیٰ دشمن ہے ایسے کافروں کا۔
وَلَقَدۡ اَنۡزَلۡنَآ اِلَيۡكَ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍۚ وَمَا يَكۡفُرُ بِهَآ اِلَّا الۡفٰسِقُوۡنَ۔ (99)
ترجمہ:اور ہم نے تو آپ کے پاس بہت سے دلائل واضحہ نازل کیے ہیں اور کوئی انکار نہیں کیا کرتا مگر صرف وہی لوگ جو عدول حکمی کے عادی ہیں۔
اَوَ کُلَّمَا عٰهَدُوۡا عَهۡدًا نَّبَذَهٗ فَرِيۡقٌ مِّنۡهُمۡؕ بَلۡ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ۔ (100)
ترجمہ:کیا اور جب کبھی بھی ان لوگوں نے کوئی عہد کیا ہوگا (ضرور) اس کو ان میں سے کسی نہ کسی فریق نے نظر انداز کردیا ہوگا بلکہ ان میں زیادہ تو ایسے ہی نکلیں گے جو (میرے اس عہد کا) یقین ہی نہیں رکھتے۔
تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
وَلَتَجِدَنَّهُمۡ أَحۡرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٖ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشۡرَكُواْۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمۡ لَوۡ يُعَمَّرُ أَلۡفَ سَنَةٖ وَمَا هُوَ بِمُزَحۡزِحِهِۦ مِنَ ٱلۡعَذَابِ أَن يُعَمَّرَۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ (96)
ترجمہ:تم انہیں سب سے بڑھ کر جینے کا حریص پاؤ گے حتیٰ کہ یہ اس معاملے میں مشرکوں سے بھی بڑھے ہوئے ہیں ان میں سے ایک ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح ہزار برس جیے، حالانکہ لمبی عمر بہرحال اُسے عذاب سے تو دور نہیں پھینک سکتی جیسے کچھ اعمال یہ کر رہے ہیں، اللہ تو انہیں دیکھ ہی رہا ہے۔
قُلۡ مَنۡ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبۡرِيۡلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلۡبِكَ بِاِذۡنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَهُدًى وَّبُشۡرٰى لِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ۔ (97)