نئی دہلی، 17 فروری (یواین آئی) جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس صدرجمعیۃ علماء ہند مولاناارشدمدنی کے زیرصدارت صدر دفترجمعیۃعلماء ہندمیں منعقدہوا۔ اجلاس کے شرکاء نے ملک کی موجودہ صورتحال پر غوروخوض کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت ، شدت پسندی ، امن وقانون کی ابتری ، اقلیتوں اور مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیادپر امتیازی سلوک ،وقف املاک کاتحفظ ، عبادت گاہ ایکٹ کے باوجود مساجد ومقابرکے خلاف فرقہ پرستوں کی جاری مہم ،ہلدوانی میں پولس فائرنگ اورمسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی ، فلسطین میں اسرائیل کی جارحانہ دہشت گردی کے معاملہ پر سخت تشویش کا اظہارکیا گیا اوران جیسے بہت سارے سلگتے مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ ان خیالات کا اظہارپریس کے لئے جاری ایک ریلیز میں کیا گیا۔
اجلاس میں جامع مسجد گیان واپی مقدمہ اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون 1991 کے تعلق سے بھی تجاویز پاس کی گئیں اورکہا گیا کہ بابری مسجد رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ میں سپریم کورٹ نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مقدمہ کا فیصلہ کیا جسے ملک کے مسلمانوں نے کڑواگھونٹ سمجھ کر پی لیا اور یہ سمجھا کہ اب ملک میں امن و امان قائم ہوجائے گا لیکن اس فیصلے کے بعد ملک کے فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوگئے اور انہوں نے جامع مسجد بنارس گیان واپی، شاہی عیدگاہ متھرا، ٹیلے والی مسجد جیسی تقریبا دو ہزار مسلم عبادت گاہوں پر اپنے دعوے کرنا شروع کردیاہے۔ بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ نے عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون 1991ء کی اہمیت کا ذکر کیا ہے۔ اس قانون کو ملک کے حق میں بہتر بتایا لیکن اس کے مؤثر نفاذ نہ ہونے کی وجہ نچلی عدالتیں مقدمات کی سماعت کررہی ہیں اور محکمہ آثار قدیمہ کھدائی کی اجازت بھی دے رہی ہے جواس قانون کے منافی ہے۔ بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ نے آثار قدیمہ کی رپورٹ کی قانونی حیثیت کو مسترد کردیاتھا۔
قابل ذکر ہے کہ ۷؍اکتوبر2020 عبادت گاہوں کے تحفظ کے قانون کی حفاظت اور مؤثر نفاذ کے لئے جمعتہ علماء ہند کی پٹیشن زیرسماعت ہے ، عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے لیکن مرکزی حکومت نے اب تک حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔ اجلاس میں ہلدوانی پولس فائرنگ کے مہلوکین کو فی کس دولاکھ روپے کی فوری امداد اوروہاں ریلیف کے کام کے لئے مجموعی طورپر 25 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا،خاطی افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئے لیگل پینل صلاح و مشورہ کررہا ہے جبکہ مہلوکین کو سرکاری معاوضہ دیئے جانے کے تعلق سے بھی میٹنگ میں مطالبہ کیاگیا ۔مجلس عاملہ کے لئے جاری ایجنڈے کے مطابق جمعیۃعلماء ہند کی آئندہ ٹرم کی صدارت کے لئے ریاستی جمعیتوں کی مجلس عاملہ کی سفارشات کا جائزہ لیا گیا ، تمام ریاستی یونٹوں نے متفقہ طورپر صرف مولانا ارشدمدنی کی نام کی سفارش کی ، لہذامجلس عاملہ نے جمعیۃعلماء ہند کے آئندہ ٹرم کی صدارت کے لئے مولانا ارشدمدنی کے نام کااعلان کیا اور، مجلس عاملہ نے آج 16فروری سے16مئی تک پورے ملک میں اس ٹرم کی ممبرسازی کااعلان بھی کیا گیا۔