نئی دہلی: دہلی کے مبینہ شراب گھوٹالہ میں 51 دنوں سے تہاڑ جیل میں بند وزیر اعلی اروند کیجریوال کو جمعہ کی شام جیل سے رہا کر دیا گیا۔ دوپہر میں سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ کو یکم جون تک عبوری ضمانت دے دی۔ شام کو ضمانت کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کیجریوال اپنی بیٹی کے ساتھ تہاڑ جیل پہنچں۔ وہاں سے وہ اکٹھے نکلے۔
جیل کے باہر عآپ کارکنوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے تہاڑ جیل کے باہر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ جیل کے گیٹ نمبر ایک کے باہر خواتین پولیس اہلکاروں کے ساتھ نیم فوجی دستے بھی تعینات تھے۔ تہاڑ جیل کی دوسری طرف جانے والی سڑک پر بھی ٹریفک پولیس اہلکار تعینات تھے۔
عآپ کارکنوں میں جوش و خروش
اروند کجریوال نے رہائی سے قبل جیل سپرنٹنڈنٹ کے سامنے ضمانتی مچلکے بھرے۔ کیجریوال کو عبوری ضمانت ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی نے آج کے لیے طے شدہ اپنے تمام پروگرامز منسوخ کر دیے۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال کی رہائی کے بعد عام آدمی پارٹی کے کارکنوں اور لیڈروں میں جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔ ضمانت کی اطلاع ملنے کے بعد آپ کے کارکن دوپہر سے ہی تہاڑ جیل کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئے۔ کچھ حامیوں کو مٹھائیاں تقسیم کرتے دیکھا گیا تو کچھ کیجریوال کی حمایت میں نعرے لگاتے نظر آئے۔ ساتھ ہی وہ پارٹی آفس میں ڈھول پر رقص کرتے بھی نظر آئے۔
ان پانچ شرائط ملی ضمانت
- 50,000 روپے کا ضمانتی بانڈ اور اتنی ہی رقم کی ایک ضمانت دینی ہوگی۔
- وہ چیف منسٹر کے دفتر اور دہلی سکریٹریٹ کا دورہ نہیں کریں گے۔
- وہ سرکاری فائلوں پر اس وقت تک دستخط نہیں کریں گا جب تک کہ بہت ضروری نہ ہو یا لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری/ سفارش حاصل نہ ہو۔
- وہ موجودہ کیس میں اپنے کردار کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
- وہ کسی گواہ سے بات نہیں کریں گے۔ اس معاملے سے متعلق کوئی فائل نہیں دیکھیں گے۔