نئی دہلی: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے جمعرات کو لوک سبھا میں تحریک التواء کا نوٹس پیش کیا ہے۔ نوٹس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے راجیہ سبھا میں یوم دستور کی تقریر کے دوران کئے گئے ریمارکس پر فوری بحث کا مطالبہ، اور وزیر داخلہ سے معافی اور استعفیٰ دونوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ٹیگور نے الزام لگایا کہ شاہ کے ریمارک نے سابق وزیر قانون و انصاف بی آر امبیڈکر کی توہین کی تھی۔
لوک سبھا کے سکریٹری جنرل کو اپنے خط میں، ٹیگور نے اس معاملے کو اہم عوامی مسئلہ کے طور پر بیان کیا۔ کانگریس لیڈر کے مطابق، وزیر داخلہ کے ریمارکس امبیڈکر کی شان میں گستاخی ہیں جو دلت برادری کے لیے ٹھیس کا سبب بنے ہیں۔
ٹیگور نے مزید کہا، یہ ریمارکس نہ صرف ڈاکٹر امبیڈکر کی میراث کی توہین کرتے ہیں بلکہ اس سے دلت برادری اور لاکھوں ہندوستانیوں کو بھی گہری ٹھیس پہنچی ہے۔
سرکاری نوٹس میں کانگریس لیڈر نے دو اہم مطالبات پیش کئے۔ سب سے پہلے، انہوں نے وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ ایوان میں عوامی معافی نامہ جاری کریں۔ دوسرا، انہوں نے شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ، ان کے ریمارکس کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، وزیر داخلہ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ اس طرح کے واقعے کے بعد بھی ان کا مسلسل عہدے پر رہنا ناقابل قبول ہے، کیونکہ اس سے دفتر کے وقار کو داغدار اور نقصان پہنچا ہے۔
بی جے پی لیڈروں نے امت شاہ کا دفاع کرتے ہوئے کانگریس پر امبیڈکر مخالف اور آئین مخالف ہونے کا الزام لگایا ہے۔
تاہم، امت شاہ نے ایک پریس کانفرنس میں کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے کے استعفیٰ کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ، ’’کھرگے جی مجھ سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں، اگر اس سے وہ خوش ہوتے تو میں استعفیٰ دے دیتا، لیکن اس سے ان کے مسائل ختم نہیں ہوں گے کیونکہ کیونکہ انہیں اگلے 15 سالوں تک اسی جگہ (اپوزیشن میں) بیٹھنا ہے، میرے استعفیٰ سے اس میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: