حیدرآباد: آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کو جمعہ کے روز مسلم قانون سازوں کو 'نماز' ادا کرنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ریاستی اسمبلی کے دو گھنٹے کے وقفے کو ختم کرنے کے بعد سخت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ہمانتا بسوا سرما یوگی کا چینی ورژن: تیجسوی
ہمانتا پر حملے کی قیادت کرنے والوں میں بہار کے سابق نائب وزیر اعلی اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لیڈر تیجسوی یادو بھی شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے سرما پر "سستی مقبولیت" حاصل کرنے کا الزام لگایا اور انہیں "یوگی کا چینی ورژن" قرار دے دیا۔
سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ، "سستی مقبولیت حاصل کرنے اور یوگی کا "چینی ورژن" بننے کی کوشش میں، آسام کے وزیر اعلیٰ جان بوجھ کر مسلمانوں کو ہراساں کرنے والی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ بی جے پی کے لوگوں نے نفرت پھیلانے کے لیے مسلم بھائیوں کو ایک سافٹ ٹارگٹ بنا رکھا ہے۔ ملک کی آزادی میں آر ایس ایس کو چھوڑ کر تمام مذاہب کے لوگوں کا ہاتھ ہے اور جب تک ہم یہاں ہیں، کوئی ان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا "
جمعہ کے روز، آسام اسمبلی کی طرف سے نماز جمعہ کے وقفے کو ختم کرنے کے فوراً بعد، سرما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ، "2 گھنٹے کے جمعے کے وقفے کو ختم کرکے، آسام اسمبلی نے پیداواری صلاحیت کو ترجیح دی ہے اور نوآبادیاتی دور ایک قانون کو اکھاڑ پھینکا۔ اس قانون کو مسلم لیگ کے سید سعد اللہ نے 1937 میں متعارف کرایا تھا۔ انہوں نے کہا، "اس تاریخی فیصلے کے لیے میں معزز اسپیکر شری بسوجیت ڈنگوریہ اور ہمارے قانون سازوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔"
ہمانتا بسوا کی صفائی:
تنقیدوں کا سامنا کر رہے سرما نے ہفتہ کو دعوی کیا کہ ہندو اور مسلم ارکان اسمبلی نے مل بیٹھ کر متفقہ طور پر فیصلہ لیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ، "ہماری اسمبلی کے ہندوؤں اور مسلمانوں نے مالاس رول کمیٹی میں بیٹھ کر متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ دو گھنٹے کا وقفہ درست نہیں ہے، ہمیں اس مدت میں بھی کام کرنا چاہیے۔ یہ رواج 1937 میں شروع ہوا تھا اور اسے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے۔ یہ صرف میرا فیصلہ نہیں ہے، "
'نسل پرستانہ ذہنیت'، بی جے پی نے تیجسوی پر جوابی حملہ کیا:
سابق نائب وزیر اعلیٰتیجسوی یادو کے ذریعہ سرما کو "یوگی کا چینی ورژن" کہے جانے پر بی جے پی نے انڈیا بلاک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی جے پی لیڈر شہزاد پونا والا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ، "تیجسوی یادو نے آسام کے وزیر اعلی ہیمانتابسوا کو "چینی" کہا کیونکہ وہ ایک آسامی ہیں اور شمال مشرق سے ہیں! یہ انڈیا اتحاد کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ سیم پترودا نے تیجسوی کے ذہن پر قبضہ کر لیا ہے جب وہ اس طرح کے نسل پرستانہ تبصرے کرتے ہیں۔ کیا راہل گاندھی، گورو گوگوئی "محبت کی دُکان" کے طور پر اس کی توثیق کرتے ہیں، کیا وہ اس طرح کے غیر آئینی، اینٹی بھارت جوڑو، نسل پرستانہ اور نفرت انگیز تبصروں کے لیے آر جے ڈی سے تعلقات ختم کر دیں گے؟"
ایسا نہ کریں: فاروق عبداللہ
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے بھی آسام حکومت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں تنوع میں اتحاد کو دیکھتے ہوئے ہر مذہب کے مفادات کا تحفظ ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "جب وقت آئے گا یہ بدل جائے گا۔ اچھی چیز پھر سے واپس آجائیں گے (جب وقت آئے گا تو یہ بدل جائے گا، اچھی چیزیں پھر سے واپس آئیں گی) ایسا نہ کرو۔ اس ملک میں تنوع میں اتحاد ہے۔ مختلف زبانیں بولنے والے یہاں بہت سارے لوگ رہتے ہیں اور اسی لیے ہندوستان ایک وفاقی ڈھانچہ ہے، ہمیں یہاں ہر مذہب کی حفاظت کرنی ہے۔
آسام اکسانے والی سیاست کو برداشت نہیں کرے گا: منوج جھا
آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے ہمانتا بسوا سرما پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آسام کمیونٹی اکسانے والی سیاست کے لیے کھڑی نہیں ہوگی اور ایسے لوگ "تاریخ کے کوڑے دان" میں چلے جائیں گے۔
آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، "اگر پولرائزیشن اور اکسانے والی کی سیاست آپ کے ذہن میں واحد ہتھیار بن جائے تو سماج بدستور مشتعل رہتا ہے۔ میں اس سماج کو جانتا ہوں جس میں وہ ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
این ڈی اے حلیف جے ڈی یو کے لیڈر نے آسام حکومت پر تنقید کی:
این ڈی اے کے اتحادی جے ڈی یو کے لیڈر نیرج کمار نے آسام حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی مذہبی عقائد پر حملہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ نیرج نے اے این آئی کو بتایا کہ یہ بہتر ہوتا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ لوگوں کو غربت سے اوپر اٹھانے پر زیادہ توجہ دیتے۔ انہوں نے کہا کہ، "آسام کے وزیر اعلی کی طرف سے کیا گیا فیصلہ ملک کے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ ہر مذہبی عقیدے کو اپنی روایات کو محفوظ رکھنے کا حق حاصل ہے۔ میں سی ایم سرما سے پوچھنا چاہتا ہوں آپ رمضان کے دوران جمعہ کی تعطیلات پر پابندی لگا رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس سے کام کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا، ہندو روایت کا ایک اہم حصہ ما کاماکھیا مندر ہے، کیا آپ وہاں بلی دینے پر پابندی لگا سکتے ہیں؟۔
یہ بھی پڑھیں: