لکھنؤ: بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے ڈاسنا مندر کے مہنت یتی نرسمہانند کے ریمارکس پر ٹویٹ کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر جواب دیا اور حکومت سے اس معاملے میں سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے کو لے کر بلند شہر میں ہنگامہ ہوا۔ فی الحال وہاں معاملہ پرسکون ہے لیکن سیاسی جماعتیں تبصرہ کرنے سے گریز نہیں کر رہی ہیں۔
بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے اس بیان کو دین اسلام کے خلاف قرار دیا۔ مایاوتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا ہے کہ کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی، لیکن اصل مجرم آزاد ہیں، جب کہ بھارتی آئین سیکولرازم یعنی تمام مذاہب کے یکساں احترام کی ضمانت دیتا ہے، اس لیے یہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔ یہ اقدام کریں تاکہ ملک میں امن قائم ہو اور ترقی میں رکاوٹ نہ آئے۔