میرٹھ:محمد آصف کا ہاپوڑ روڈ پی وی ایس پر گاڑیوں کی مرمت کا کارخانہ ہے۔ اتوار کو فیکٹری میں کسی وجہ سے آگ لگ گئی۔ آصف نے فیکٹری میں کھڑی گاڑیاں ہٹانے کی ذمہ داری اپنے 16 سالہ بیٹے عدنان کو دی۔
عدنان موقع پر پہنچا تو اس نے قریبی کچی بستی میں آگ میں پھنسے دو معصوم بچوں کو دیکھا۔ یہ دیکھ کر عدنان نے گاڑی چھوڑ کر بچوں کو بچانے کا فیصلہ کیا اور آگ کے شعلوں میں گھرے دو معصوم بچوں کی جان بچائی۔ عدنان کے اس جرأت مندانہ عمل کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔
معلومات کے مطابق نیو موہن پوری کے رہنے والے محمد آصف کا ہاپوڑ روڈ پی وی ایس پر گاڑیوں کی مرمت کا کارخانہ ہے۔ یہاں نئی بسیں تیار کی جاتی ہیں۔
اتوار کی سہ پہر یہاں آگ لگنے کی اطلاع ملنے پر آصف نے اپنے بیٹے عدنان کو فیکٹری بھیج دیا۔ جہاں عدنان فیکٹری میں کھڑی گاڑیاں باہر نکالنے لگا۔ اس دوران آگ ہر طرف پھیل چکی تھی۔ آگ لگنے سے قریبی کالونی کی کچی بستیاں جل کر خاکستر ہوگئیں۔
گاڑی نکالتے وقت عدنان نے ایک خاتون اور دو بچوں کے چیخنے کی آوازیں سنیں۔ عدنان نے دیکھا کہ فیکٹری کے پیچھے کچی بستی میں ایک عورت کے بچے پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد عدنان گاڑیاں چھوڑ کر کچی آبادی کے قریب پہنچا اور آگ کے شعلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اندر سے بچوں کو باہر نکال لایا۔
اپنے بچوں کو محفوظ پاکر خاتون نے عدنان کا شکریہ ادا کیا۔ یہ دیکھ کر آس پاس کے لوگ عدنان کی بہادری کی تعریف کر نے لگے۔ تاہم اس دوران عدنان کے والد کی فیکٹری آگ لگنے سے جل کر خاکستر ہوگئی۔
عدنان کے والد آصف نے بتایا کہ ان کی فیکٹری میں چار نئی بسیں بنانے کے لیے آئی تھیں جو تقریباً مکمل طور پر تیار تھیں۔ آگ لگنے سے تمام بسیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔ آگ لگنے سے تقریباً 2.50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
تاہم آصف نے اپنے بیٹے کی بہادری کی تعریف بھی کی ہے۔ آصف کہتے ہیں کہ انسانیت سے بڑی کوئی چیز نہیں۔ عدنان شاستری نگر کے ایک ودیا مندر اسکول میں 10ویں کلاس کا طالب علم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: