حیدرآباد: یورک ایسڈ بڑھنے کا مسئلہ ان دنوں بھارت میں ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے، ہر عمر کے لوگ تیزی سے اس کے شکار ہو رہے ہیں۔ یورک ایسڈ ہمارے جگر میں بننے والا ایک مادہ ہے جو گردوں سے گزرتا ہے اور پیشاب کے ذریعے باہر نکلتا ہے۔ جب ہمارے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے تو یہ جسم کے چھوٹے جوڑوں میں جمع ہو جاتا ہے۔ جس سے گاؤٹ کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ یورک ایسڈ کو بہتر خوراک اور اچھی طرز زندگی کے ذریعے کافی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
یورک ایسڈ کے مریضوں کو پھل کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔ کچھ پھل ایسے ہوتے ہیں جنہیں روزانہ کھانے سے جسم میں جمع یورک ایسڈ خارج ہو جاتا ہے اور گاؤٹ کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کیلا یورک ایسڈ کے مریضوں کے لیے بہترین پھل ہے۔ اگر آپ روزانہ ایک کیلا کھاتے ہیں تو آپ آسانی سے یورک ایسڈ کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ یہی نہیں کیلا گاؤٹ کے مسئلے سے بھی کافی حد تک نجات دلا سکتا ہے۔ آج ہم اس مضمون کے ذریعے جانیں گے کہ کیلا کس طرح سے ہائی یورک ایسڈ کو ختم کرتا ہے۔
ایک کیلا روزانہ اپنے خوراک میں شامل کریں
داکٹرز کے مطابق یورک ایسڈ والے مریضوں کو لو پیورین والی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہئے۔ ایسی غذائیں جسم میں یورک ایسڈ کی پیداوار کو کم کرتی ہیں۔ کم پیورین والی غذاؤں کے معاملے میں کیلا سرفہرست ہے۔ ایک کیلا میں تقریباً 14 ملی گرام وٹامن سی سمیت غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں، جو صحت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ اگر آپ کا یورک ایسڈ لیول بہت زیادہ ہے تو کیلے کو اپنے خوراک میں شامل کرتے رہیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
مزید پڑھیں:
ان پھلوں کا استعمال بھی فائدہ مند ہے
کیلے کے علاوہ سیب، نارنجی، کیوی اور چیری کا استعمال بھی یورک ایسڈ کو کنٹرول میں رکھتا ہے اور گاؤٹ کے مسئلے کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ یورک ایسڈ کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ نان ویج کا استعمال کم سے کم کریں اور سرخ گوشت سے بالکل دور رہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ پیورین والی غذائیں کم سے کم کھائیں۔ قدرتی طور پر یورک ایسڈ کو کنٹرول کرنے کے لیے وقت پر اٹھنا چاہیے اور روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش کرنی چاہیے۔