گھر کو مچھروں اور دیگر کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لیے عام طور پر مچھروں کو بھگانے والے اسپرے یا دیگر کیڑے مار ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ بعض اوقات گھر میں رہنے والے افراد میں مسائل یا الرجی کا باعث بنتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مچھروں اور کیڑے مکوڑوں کو بھگانے کا کچھ اور بھی طریقے ہیں، جس میں کیڑے مار دوا سے ہونے والے نقصان سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ گھر بھی خوبصورت لگتا ہے اور خوشبودار بھی Some houseplants are helpful in protecting against mosquitoes and insects
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کی سکھی بھوا ٹیم ماہر نباتات ڈاکٹر پی سی پنت سے ملاقات کی جہاں انہوں نے کچھ ایسے پودوں کے بارے میں بتایا جو ماحول کو کیڑوں سے محفوظ رکھتے ہیں (مچھر سے بچاؤ)۔ زیادہ تر لوگ مچھروں اور کیڑوں کے انسداد کے اسپرے، کوائل اور دیگر ایسی چیزیں استعمال کرتے ہیں جن میں خطرناک کیمیکلز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یہ مصنوعات مچھروں کی تعداد کو کم کرنے میں کامیاب ہوتی ہے لیکن یہ انسانوں کی صحت کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ڈینگو کی وجہ سے تقریباً 500,000 افراد ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔ صرف بھارت کی بات کریں تو پچھلے کچھ سالوں میں اس انفیکشن کے متاثرین کی تعداد تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل ویکٹر بورن ڈیزیز کنٹرول پروگرام یعنی (این وی بی ڈی سی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، صرف سال 2019 میں بھارت میں ڈینگو کے 67,000 سے زیادہ کیسز رجسٹر کیے گئے تھے۔ Some houseplants are helpful in protecting against mosquitoes and insects
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کیمیکل کیڑے مار ادویات کے استعمال کے بجائے گھر میں مخصوص قسم کے پودے لگا کر مکھی اور مچھروں کو گھر سے دور رکھ سکتے ہیں؟ اتراکھنڈ کے ماہر نباتات ڈاکٹر پی سی پنت بتاتے ہیں کہ گھر کے دروازوں یا بالکونی میں کچھ خاص اور عام قسم کے پودے لگانے سے مچھروں اور دیگر کیڑوں کو گھر میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے، ان میں سے کچھ اس طرح ہیں۔
تلسی: تلسی کا پودا گھر میں رکھنے سے نہ صرف ماحول صاف ہوتا ہے بلکہ اس کی خوشبو کی وجہ سے مچھر گھر سے دور رہتے ہیں۔ دوسری جانب مچھر کے کاٹنے کی صورت میں تلسی کا رس کاٹنے والی جگہ پر لگانے سے آرام ملتا ہے۔ Some houseplants are helpful in protecting against mosquitoes and insects
نیم: قدیم زمانے میں مچھروں کو بھگانے کے لیے گھر میں نیم کے پتوں کو دھونا جاتا تھا۔ نیم کے پتے ہی نہیں بلکہ نیم کا درخت بھی مچھروں اور دیگر کیڑوں کو گھر سے دور رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس درخت کو گھر کے باہر لگاکر گھر میں مچھروں کی آمد کو کم کیا جا سکتا ہے۔ مچھروں اور کیڑوں کو دور رکھنے میں نیم کی افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بازار میں دستیاب مچھروں کو بھگانے والے کئی ادویات اور باموں میں نیم کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کیٹنپ: کیٹنپ ایک پودینہ جیسا پودا ہے جسے بارہماسی پودا کہا جاتا ہے۔ یہ دھوپ اور سایہ دونوں جگہ اگتا ہے اور اس پر سفید اور لیوینڈر رنگ کے پھول آتے ہیں۔ مچھروں پر اس پودے کے اثرات پر کی گئی ایک تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ DEET (کیڑے مار دوا) سے 10 گنا زیادہ موثر ہے۔
روزمیری: روزمیری کے پھولوں کی تیز خوشبو مچھروں کو بھگانے میں بھی کارآمد ہوتے ہیں۔ دونی کا پودا لگانے سے ہی نہیں بلکہ دونی کے پھولوں کو پانی میں بھگو کر اس پانی کو گھر میں چھڑکنے سے بھی مچھروں سے نجات مل سکتی ہے۔ Some houseplants are helpful in protecting against mosquitoes and insects
سٹرونیلا : سٹرونیلا مچھروں سے بچانے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ یہ کئی قسم کے مچھر بھگانے والے اور کریموں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ڈینگو پھیلانے والے مچھر بھی اس کی خوشبو سے بھاگتے ہیں۔
اگریٹم: یہ ایک بہترین مچھر اور کیڑے مارنے والا پودا ہے۔ اس پر اگنے والے ہلکے نیلے اور سفید پھولوں سے نکلنے والی خوشبو کو کومارین کہتے ہیں۔ یہ مچھر بھگانے والے مادے بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ Some houseplants are helpful in protecting against mosquitoes and insects
لیمن بام: اس انڈور پلانٹ کے پتوں میں سیٹرونیلا پایا جاتا ہے جو مچھروں کو دور رکھنے میں بہت فائدہ مند ہے۔
ہارسمینٹ: اس بارہماسی پودے کی تیز بو ہوتی ہے جو مچھروں کو گھروں سے دور رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے تیل میں تھامول پایا جاتا ہے جو کہ اینٹی فنگل اور اینٹی وائرس خصوصیات بھی رکھتا ہے۔
لیونڈر: گھر میں لیوینڈر کا پودا لگانے سے بھی مچھر دور رہتے ہیں۔
میریگولڈ: میریگولڈ کی تیز بو مچھروں کو گھر سے دور رکھنے میں بھی کارآمد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
Lung Cancer Awareness Month: پھیپھڑوں کا کینسر ایک پیچیدہ مرض
ڈاکٹر کیا کہتے ہیں: دہلی کے جنرل فزیشن ڈاکٹر عمر شیخ کا کہنا ہے کہ دھوئیں یا کسی بھی قسم کے اسپرے کے براہ راست رابطے میں آنے کی وجہ سے لوگوں کی آنکھوں میں جلن، سانس لینے میں دشواری اور ناک بند ہونا جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ان علامات کو نظر انداز نہ کریں۔
- متلی، قے آنا
- تیز بخار
- کمزوری کا احساس
- معدے کی خرابی یا پیٹ کی خرابی
- سر درد
- پٹھوں میں درد
- ہڈیوں یا جوڑوں میں درد
- آنکھوں میں درد
- جلد پر سرخ دانے
ماہرین صحت کے مطابق ڈینگو کی ابتدائی علامات فلو جیسی ہوتی ہیں کس کی وجہ سے لوگ ڈینگو کی علامات کو نہیں پہچان پاتے ہیں۔ Some houseplants are helpful in protecting against mosquitoes and insects
ڈینگو کے علامات مچھر کے کاٹنے کے 4-10 دن کے بعد ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ اس کے بعد تیز بخار کے ساتھ ڈینگو کی دیگر علامات بھی ظاہر ہونے لگتے ہیں