اگر آپ کو ان دنوں بخار، گھٹنوں میں درد، آنکھوں میں جلن ہے تو فوراً اپنے پلیٹلیٹس کی جانچ کروائیں۔ کیونکہ یہ بخار آپ کے پلیٹلیٹس کو کم کر سکتا ہے۔ حالانکہ عام طور پر خون میں پلیٹلیٹس کی مقدار میں کمی ڈینگو کی علامتوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، لیکن پلیٹلیٹس کم ہونے کا مطلب صرف یہ نہیں ہوتا کہ مریض کو ڈینگو ہے بلکہ دیگر بیماری کی وجہ سے بھی ایسا ہوسکتا ہے۔Dengue symptoms prevention
ڈینگوں کے بڑھتے معاملے کو دیکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے وارانسی کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سندیپ چودھری نے بات کی، اس دوران انہوں نے بتایا کہ پلیٹلیٹس کے حوالے سے عام لوگوں میں کافی الجھن پائی جاتی ہے۔ جسم میں پلیٹلیٹس کم ہوتے ہی لوگ اسے ڈینگو سمجھ لیتے ہیں۔ لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔ ٹائیفائیڈ، وائرل بخار سمیت دیگر کئی بیماریاں ہیں جن میں پلیٹلیٹس کم ہو جاتے ہیں۔ dengue cases increase in country
وہیں ضلع ملیریا افسر شرت چندر پانڈے نے بتایا کہ جولائی 2022 سے اب تک ضلع میں ڈینگوں کے 9195 مشتبہ مریضوں کا نمونہ لیا گیا ہے۔ آئی ایم ایس بی ایچ یو میں واقع مائیکرو بایولاجی ڈیپارٹمنٹ کی سینٹیلن سرویلنس لیبارٹری کے علاوہ پنڈت دین دیال اپادھیائے ڈسٹرکٹ ہسپتال کی ایس ایس ایچ لیبارٹری میں کئے گئے ایلیسا ٹیسٹ میں 230 مریضوں میں ڈینگو کی تصدیق ہوئی ہے۔ باقی مریضوں میں پلیٹ لیٹس کم پائے گئے، لیکن انہیں ڈینگو نہیں تھا۔ دیگر بیماریوں کی وجہ سے ان کے پلیٹلیٹس کم تھے۔ Dengue symptoms prevention
پلیٹلیٹس کیا ہیں
خون کے سرخ خلیات اور سفید خون کے خلیات کی طرح پلیٹلیٹس بھی خون کے خلیات ہیں۔ اس کا بنیادی کام خون میں چپچپا پن کو برقرار رکھنا ہے۔ خون میں ڈیڑھ لاکھ سے چار لاکھ پلیٹ لیٹس کا ہونا نارمل سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر سندیپ چودھری نے کہا کہ جب تک کسی مریض کی پلیٹلیٹ کی تعداد 10,000 سے کم نہ ہو اور اس میں کوئی فعال خون نہ بہہ رہا ہو تب تک اسے پلیٹلیٹس ٹرانسفیوژن کی ضرورت نہیں ہے۔ درحقیقت دس ہزار سے زیادہ پلیٹلیٹس مریضوں میں پلیٹلیٹس کی منتقلی جیسے کئی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈینگو کے علاج میں پلیٹلیٹس کی منتقلی بنیادی علاج نہیں ہے۔ dengue cases increase in country
ڈینگو کی تصدیق کے لیے ایلیسا ٹیسٹ ضروری ہے
ڈاکٹر سندیپ چودھری کے مطابق ڈینگو کی تصدیق کے لیے ایلیسا ٹیسٹ ضروری ہے۔ ELISA ٹیسٹ کروائے بغیر کسی مریض کو ڈینگو میں مبتلا قرار نہ دیا جائے۔ اس سلسلے میں ضلع کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہے۔ ELISA جانچ کے بعد یہ واضح ہو جاتا ہے کہ مریض ڈینگو میں مبتلا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں:
ڈینگو کے علامات
ڈینگو ایک قسم کا وائرس ہے، جو ایڈیز مچھر کے کاٹنے سے لوگوں میں پھیلتی ہے۔ ڈینگو مچھر دن کے وقت کاٹتا ہے۔ ڈینگو کے معاملے برسات کے موسم میں یا اس کے فوراً بعد سامنے آتے ہیں۔ مچھر ٹھہرے ہوئے پانی میں انڈے دیتے ہیں۔ ڈینگو مچھر گڈھوں، نالیوں، کولر، پرانے ٹائروں، ٹوٹی ہوئی بوتلوں، ڈبوں جیسی جگہوں پر جمع پانی میں پیدا ہوتے ہیں۔ ڈینگو میں تیز بخار، کھانسی، پیٹ میں درد اور بار بار الٹیاں آنا، سانس لینے میں دشواری، منہ، ہونٹ اور زبان کا خشک ہونا، آنکھیں سرخ ہونا، کمزوری اور چڑچڑاپن، سرد ہاتھ پاؤں، بعض اوقات میں جلد کی رنگت بھی تبدیلی آنا اور دانے بڑنے جیسے منظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ dengue cases increase in country
ڈینگو سے بچاؤ کا بہترین طریقہ
ڈینگو سے تحفظ کے لئے گھر کے اندر اور باہر تمام جگہوں کو صاف رکھیں۔ جہاں کہیں بھی پانی کے رک جانے کا امکان ہو جیسے پرانے ٹائر، ٹوٹی ہوئی بوتلیں، کین، کولر، نالیاں ان سب کی صفائی کریں۔ مچھروں سے بچنے کے لیے سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال کریں۔ مچھر کھڑکیوں اور دروازوں سے گھر کے اندر آتے ہیں۔ کھڑکیوں اور دروازوں پر نیٹ لگا کر ڈینگو کی بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ ایسے کپڑے پہنیں جو آپ کے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپ لے، تاکہ آپ مچھر سے محفوظ رہ سکیں۔