واشنگٹن: چین کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس کے معاملات میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ وہیں چین کے تبتی علاقوں میں دسمبر کے اوائل سے ہی COVID-19 سے مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے، تاہم کورونا کے معاملات میں اضافے اور ہلاکت کو دیکھے ہوئے چینی حکام نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے غرض سے سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ Corona cases increased in China
تبت میں رہنے والے ایک ذرائع کے مطابق، تبت کے دارالحکومت لہاسا میں 7 دسمبر کو زیرو کووِڈ پالیسی کے تحت پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد سے تقریبا 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آر اے ایف نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 2 جنوری کو مالڈرو گونگکر کے ڈریگنگو شمشان میں 64 لاشوں کو دیکھا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سے پہلے، لہاسا کے علاقے میں واقع ان شمسانوں میں ہر روز صرف تین سے چار لاشوں کا آخری رسومات ادا کیا جاتا تھا۔
دیگر ذرائع نے بتایا کہ سیچوآن، گانسو اور کنگھئی کے مغربی چینی صوبوں کے کئی علاقوں میں تبتی ہلاک ہوئے ہیں۔ سیچوآن میں نگابا کے مشہور شمشان میں اتنی لاشیں لائی جارہی ہیں کہ کچھ لاشوں کو گدھوں کو کھلانے کے لیے رکھا گیا۔ ایک اور تبتی ذرائع نے بتایا کہ 7 دسمبر سے 3 جنوری کے درمیان 15 بوڑھے تبتی صرف نگابا کاؤنٹی کے میروما گاؤں میں ہی ہلاک ہوئے ہیں۔ لیکن چینی حکومت نے بروقت طبی علاج کی فراہمی کے لیے کوئی ٹیسٹنگ سائٹس یا سہولیات فراہم نہیں کں ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ Corona cases increased in China
ذرائع نے بتایا کہ ہر روز 10 سے 15 لاشوں کو آخری رسومات کے لیے کیرتی مٹھ لایا جا رہا ہے۔ لیکن پچھلے چار دنوں میں تقریباً 10 مذہبی پیشوا کی موت ہو چکی ہے۔ مرنے والوں اور متاثرہ افراد کے لیے دعائیہ اجتماعات میں شرکت کرنے والے بہت سے لوگ بھی بیمار ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
سیچوآن کی ڈرج کاؤنٹی میں رہنے والے ایک تبتی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تبت میں ایک بھی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں کورونا نہ پہنچا ہو۔ ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ میرے اپنے علاقے میں لوگ اب تیز بخار جیسی علامات سے بیمار ہو رہے ہیں اور بچوں کو ویکسین کی خوراک نہیں دی جا رہی جو کہ تشویشناک ہے۔