مغربی بنگال کے علاقے مدھم گرام میں واقع ڈیلٹا فیبرکس فیکٹری پر مزدور اتوار کی صبح کام کرنے کے نہچے تو فیکٹری کے گیٹ پر چسپاں سسپنشن کے نوٹس دکھ کر حیران رہ گئے۔
انہوں نے جب کارخانہ انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہیں بتایا گیا کہ غیر معینہ مدت کے لیے فیکٹری بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کارخانہ کے انتظامیہ سے بات چیت کرنے کے بعد مزدوروں نے احتجاج کرتے ہوئے ناکہ بندی کر دی جس سے آمدورفت پوری طرح سے ٹھپ پڑ گئی۔
مزدور یونین کے رہنما رنجیت سنگھا نے کہا کہ اچانک فیکٹری بند ہوجانے سے تقریباً سولہ سو سے زائد مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ لاک ڈاؤن کے بعد سے اب تک مزدوروں کی حالت میں بہتری نہیں آئی ہے اور اب فیکٹری کا بند ہوجانا مزدوروں پر ستم ظریفی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مزدورں کی مالی حالت اتنی خراب ہے کہ وہ اب قرضدار ہو چکے ہیں۔ اس درمیان کارخانے کے بند ہونے سے مزدوروں پر آفت آپڑی ہے لیکن کارخانہ انتظامیہ اس بابت ایک لفظ سننے کو تیار نہیں ہے۔
مزدور یونین کے رہنما کا کہنا ہے کہ کارخانے کے مالک اپنی مرضی سے فیکٹری بند کر سکتے ہیں لیکن مزدوروں کو کم از کم ان کی بقایہ رقم تو ادا کر دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تھانے میں اس تعلق سے مزدور یونین نے شکایت درج کرائی ہے اور اس مسلئے کے حل کے لیے مقامی رکن اسمبلی اور رکن پارلیمان سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔