مغربی بنگال میں ریاستی بجٹ پیش کردیا گیا۔ جس کی کوئی سیاسی لیڈر تعریف کررہا ہے تو کوئی لیڈر تنقید کررہا ہے۔ مغربی بنگال سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنما محمد سلیم نے ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کو مرکزی حکومت کے بجٹ کی طرح مایوس کن قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اسمبلی انتخابات کے مدنظر ریاستی حکومت نے جلد بازی میں بجٹ پیش کیا۔ محمد سلیم کا کہنا ہے کہ حقیقت میں ریاستی حکومت کے بجٹ میں کچھ بھی نہیں ہے اور اسے اسمبلی انتخابات پیشِ نظر پیش کیا گیا ہے۔ سی پی آئی ایم کے رہنما کے مطابق اس بجٹ میں اقلیتی طبقے کے لئے کیا نیا ہے۔ بجٹ میں دس ہزار مدرسوں کو سرکاری منظوری دی جائے گی۔ یہ باتیں گزشتہ دس برسوں سے چلی آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے مغربی بنگال کے عوام کی توجہ اور ووٹ حاصل کرنے کے لئے چاکلیٹی بجٹ پیش کیا ہے۔ محمد سلیم کا کہنا ہے کہ سڑکوں، نئی پولیس بٹالین سے زیادہ ضروری روزگار اور تشفی بخش آمدنی کی راہ ہموار کرنی ہے۔ لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہونے کے باعث کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
سی پی آئی ایم پولیٹ بیورو کے رکن محمد سلیم نے کہا کہ اب تو حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ کسانوں کی حمایت میں بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر الگ الگ الزامات لگائے جا رہے ہیں۔