سری نگر: جموں و کشمیر میں جانچ ایجنسیوں نے نو سو سرکاری ملازمین کے خلاف بدعنوانی اور لاپرواہی کے الزام میں قانونی کارروائی کی سفارش کی۔ جس کے بعد ان ملازمین کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔
جموں و کشمیر حکومت کے کمشنر سکریٹری برائے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈی) ایم راجو نے کہا کہ، لاپرواہی یا بدعنوانی کے الزام میں 900 ملازمین کو باقاعدہ محکمانہ کارروائیوں (آر ڈی اے) کا سامنا کرنا پڑا۔
راجو نے مزید کہا کہ، متعلقہ محکموں کی جانب سے مختلف کارروائیوں کے بعد 351 کیسز کو بند کر دیا گیا جبکہ 468 فی الحال فعال ہیں اور 81 کیسز بھی جی اے ڈی میں زیر التوا ہیں۔
واضح رہے، لاپرواہی اور بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ان ملازمین کا تعلق 36 سرکاری محکموں سے ہے اور یہ 2014 سے مختلف ادوار میں بدعنوانی اور لاپرواہی میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ان ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) نے کی تھی۔ اے سی بی حکومت کی تحقیقاتی ایجنسی ہے جو مرکز کے زیر انتظام کے زیر انتظام علاقے میں اپنے ملازمین کے خلاف بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات کرتی ہے۔
جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری اٹل دلو نے کہا کہ، جو ملازمین بدعنوانی اور بدانتظامی میں ملوث پائے گئے انہیں مثالی سزا دی جانی چاہئے، جو ان کی بداعمالیوں کے متناسب ہے۔ دلو کے مطابق اس طرح کی بدعنوان سرکاری ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی دیگر ملازمین کو جرائم کرنے سے روکنے کا کام کرے گی۔
یاد رہے، حال ہی میں پانچ جنوری کو، جموں و کشمیر حکومت نے 18 ملازمین کے خلاف بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرنے یا رشوت مانگتے یا قبول کرتے ہوئے اے سی بی کے ہاتھوں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر استغاثہ کی منظوری دی ہے۔
ان ملزمان میں سے پانچ پٹواری محکمہ ریونیو میں کام کر رہے ہیں اور ان کا تعلق سری نگر، جموں، بارہمولہ اور اننت ناگ کے اضلاع سے ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ، ان کی حکومت اہلکاروں کی جوابدہی برقرار رکھے گی اور مختلف سرکاری ایجنسیوں کو بدعنوانی کرنے والے اہلکاروں پر نظر رکھنے کے لیے آزادی دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: