پونے اور دیگر شہروں سے شکایات موصول ہو رہی ہے کہ کئی بنگالی شہریوں کو بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں پولیس اسٹیشن لے جا کر کاغذات دکھانے کو کہا جا رہا ہے اور کئی مغربی بنگال کے بنگالی شہریوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مہاراشٹر نونرمان سینا کے لوگ خود ہی کاغذات دکھانے کو بول رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مہاراشٹر میں تعمیری، زری اور زیوارت کے پالش کرنے والوں میں بڑی تعداد مغربی بنگال کے شہریوں کی ہے۔
دودن قبل پونے میں بنگال کے ہگلی اور دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو پہلے مہاراشٹر نونرمان سینا کے لوگوں نے کاغذات دکھانے کے نام پر پریشان کیا اس کے بعد پولس اسٹیشن لے جاکر انہیں کاغذات دکھانے کے نام پر پریشان کیا گیا۔
انہیں کہا گیا کہ وہ بنگال کے پولس کے ذریعہ تصدیق کرائیں کہ و ہ بھارتی ہیں اور یہیں پیدا ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطاابق راج ٹھاکرے کی مہاراشٹر نونرمان سینا نے پونے میں بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم شروع کررکھی ہے۔دو دن قبل پونے میں مہاراشٹر نونرمان سینا کی شکایت پر تین بنگالیوں سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے؟۔
نونرمان سینا کے ورکروں کی شکایت پرتین افراد کو پولس اسٹیشن لے جاکر پوچھ تاچھ اور کاغذات بھی جانچ کی کہ کہیں یہ لوگ بنگلہ دیشی تو نہیں ہیں ں اور یہاں غیر قانونی طریقے سے آباد تو نہیں ہیں۔ان تینوں میں سے ا یک نے پولس میں شکایت بھی درج کرائی ہے کہ مہاراشٹر نومان سینا کے ورکروں نے ان کے گھر میں توڑپھوڑ کرنے کے ساتھ ہراساں کیا۔
دوسری جانب مہاراشٹر نونرمان سینا نے کہا ہے کہ ہم نے صرف پولس سے شکایت کی تھی یہاں کچھ لوگ بنگلہ دیشی ہوسکتے ہیں اس لئے ان سے پوچھ تاچھ کی جائے۔ان تینوں سے پوچھ تاچھ کئے جانے کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔
پولس آفیسر نے کہا کہ جب ایم این ایس ورکر اس علاقے میں مہم چارہے تھے تو اس وقت پولس موجود تھی۔
ایم این ایس کی شکایت پر کچھ لوگوں کو پولس اسٹیشن لایا گیا تھا اور ان کے کاغذات کی جانچ کی گئی تھی مگر ان میں سے کوئی بھی غیر قانونی شہری نہیں تھا۔