دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظرمغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں واقع کلکتہ ہائی کورٹ میں سیکورٹی انتظامات کو سخت کرنے کیلئے متعدد اقدامات اور انتظامات کی شروعات کردی گئی ہے۔
پولس کیمپ، پولس اہلکاروں کی زیادہ تعیناتی،سی سی ٹی وی کیمرے اور ہائی کورٹ آنے جانے والوں کی سخت جانچ شامل ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ میں داخل ہونے والوں کو سخت سیکورٹی سسٹم سے گزرنا ہوگا۔عام افراد ہی نہیں بلکہ وکلاء، کلکرک اور دیگر عملہ کی بھی جانچ سے گزرنا ہوگا۔
اس کے علاوہ دا ن کیلئے خصوصی شناخت کارڈ جاری کیے جائیں گے۔ہائی کورٹ کی تین عمارتوں میں 150سی سی ٹی وی کیمرہ لگایا جائے گا۔ہائی کورٹ کے مختلف علاقوں میں پولس بیرکوں کی تعداد کو بڑھا یاجائے گا۔
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے آگ بجھانے والے نظام میں موجود خامیوں کو بھی درست کیا جائے گا ہ۔ اس مقصد کے لئے، تین عمارتوں میں سے ہر ایک کے نیچے پانی کے لئے الگ الگ ذخائر بنائے جائیں گے۔
آگ لگنے کی صورت میں، ہر عمارت کی اونچی منزل تک پہنچنے کے لئے جدید انتظامات کیے گئے ہیں۔ نیو ٹاؤن میں ہائی کورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے احاطے میں بڑی تعداد میں کاریں پارک ہوتی ہیں۔ہائی کورٹ کے سیکورٹی نظام کیلئے یہ ایک بڑا خطرہ ہوتا ہے۔
گرچہ زیادہ تر کاریں وکلاء کے ہیں مگر ان کی جانچ نہیں ہونے کی وجہ سے خطرات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ آگ لگنے کی صورت میں بھی پارکنگ ایک بڑا رخنہ ثابت ہورہا ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ دنوں ایک شخص ریوالور لے کر داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔
گرچہ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ لائسنس ووالا ہے۔سیکورٹی اہلکار یا پھر کسی بھی آفیسر کو اسلحہ لے کر کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
: