مغربی بنگال کے دارلخکومت کولکاتا اور اس کے اطراف میں پیرا اساتذہ کی جانب سے جاری احتجاج اور ہڑتال کے خلاف وزیرتعلیم پارتھو چٹرجی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اساتذہ اسکول نہ جاکر سڑکوں پر بیٹھے ہوئے۔ مطالبات منوانے کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔ اساتذہ ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ ان کی وجہ سے تعلیم نظام درہم برہم ہے۔
وزیرتعلیم کاکہنا ہے کہ اساتذہ کو پتہ ہونا چاہیے کہ ان کے لیے کیا ضروری ہےنوکری یا ہڑتال۔ انہیں دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ اس کے بغیر کام نہیں چل سکتا ہے۔
پارتھو چٹرجی نے اسمبلی اجلاس سے قبل کہاکہ پیرااساتذہ اپنے مطالبات منوانے کے لیے گزشتہ کئی ہفتوں سے احتجاج جاری کر رکھا ہے۔ احتجاج سے بات نہیں بنی تو انہوں نے ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس سے کس فائدہ ہوگا۔تنخواہ میں اضافہ ہونے کے بعداساتذہ کو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن بچوں کوکیا ہوگا۔ انہیں نقصان کے علاوہ کچھ بھی ہونےو الا نہیں ہے۔
وزیرتعلیم کے مطابق سرکاری نوکری کرنے والوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انہیں کس لیے تنخواہ دی جاتی ہے۔ اگراساتذہ تنخواہ لے کر احتجاج اورہڑتال کریں اور یہ بھی سوچیں گے کہ ان کی تنخواہ میں اضا فہ ہو جائے تو اس کا کس کوفائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ہڑتال کرنے والے اساتذہ کورٹ جائیں یاپھرکہیں انہیں کام پر واپس آنا ہو گا اور تنخواہ میں اضافے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ریاستی حکومت نے پہلے ہی واضح کردیا ہے کہ پیراٹیچرز کی تنخواہ میں اضافہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ پیراٹیچرز کی تنخواہ میں پہلے ہی اضافہ کیا جاچکاہے۔
واضح رہے کہ ہڑتال پر بیٹھنے والے اساتذہ نے تنخواہ میں اضافہ نہ کرنے پر کلکتہ ہائی کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔تنخواہ میں اضافے کے لیے پیرا اساتذہ گزشتہ دومہینوں سے احتجاج اور ہڑتال کاسلسلہ جاری رکھاہے۔