وزیر تعلیم نے کہا کہ تقرری کولے کر ناراض اساتذہ کواحتجاج اور مظاہرے کا راستہ ترک کرکے بات چیت کی راہ ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر وہ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں حکومت ان کا استقبال کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اساتذہ اگر بات چیت کے بجائے احتجاج اور مظاہرے پر یقین رکھتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروا ئی کی جائے گی ۔کارروائی کے بعد اساتذہ کے پاس بولنے کے لیے کچھ بھی باقی نہیں رہ جائے گا۔
پارتھو چٹر جی نے کہاکہ اساتذہ کس بات پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اساتذہ کی تقرری گائیڈ لائن کے مطابق ہی ہوگی ۔ حکومت کسی کے دباؤ میں آکر کام کرنے والی نہیں ہے۔
وزیر تعلیم کے مطابق اساتذہ اسکول سے غیرحاضر ہو کر احتجاج اور مظاہرے میں شامل ہو تے ہیں۔ چھٹی کرکے تحریک چلاتے ہیں۔ حکومت انہیں کام کرنے کے لیے تنخواہ دیتی ہے نہ کہ احتجاج اور مظاہرے کے لیے۔
اساتذہ کو انتباہ کر تے ہوئے کہا کہ 21 جولائی کو شہید دیوس کے بعد تقرری کے مسئلے سلجھانے اور ناراض اساتذہ سے بات چیت کے لیے انڈور اسٹیڈیم میں میٹنگ بلائی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایم ایس کے، ایس ایس کے اور کالجوں میں عرضی لیکچرار کومستقل کرنے کو لے تبادلہ خیال کیا جا ئے گا۔