مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت پہلے خود فیصلے ہر فیصلے کرتی ہے۔ اس کے بعد ہم سے اس پر عمل کرنے کو کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کاکہنا ہے کہ مرکزی حکومت من مانی کرتی ہے ۔ریاستوں کی کوئی رائے نہیں لی جاتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ لاک ڈاؤن کے دوران شرمک ٹرین چلائی جارہی ہے۔بیرون ریاستوں میں پھنسے لوگوں ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے اسپیشل ٹرینیں چلائی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ چند دنوں کے اندر ہوائی جہاز خدمات بحال کی جائے گی۔ روڈ ٹرانسپورٹ بحال کرنے پرتبادلہ خیال جاری ہے۔ وزیراعظم کو جب دیناہوگا کہ ملک میں اب کیا بچ گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اب صرف سرحدیں کھولنی باقی ہے ۔مجھے لگتا ہے کہ چند دنوں کے دوران مرکزی حکومت سرحدین بھی کھولنے کا اعلان کرے گی تو لاک ڈاؤن کہاں ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ لاک ڈاؤن صرف غریبوں اور غیر بی جے پی ریاستوں کے لئے ہی ہے۔اس حکمت عملی کے تحت کورونا وائرس کو جڑسے ختم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
خیال رہے کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کا اشارہ مرکزی حکومت کے ذریعہ اچانک مزدوروں کو ان کے گھر بھیجنے کے فیصلے کی طرف تھا۔
وزیر اعظم مودی نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ کچھ فیصلے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیل کئے جارہے ہیں۔پہلے ہماری کوشش تھی کہ جو جہاں ہے وہیں رہے مگر ایسا نہیں ہوسکا۔
لاکھوں افراد اپنے اہل خانہ کے پاس جانے کیلئے بے چین تھے اس لئے ہمیں فیصلے میں تبدیلی کرنی پڑی۔
واضح رہے کہ ملک میں وقت گزرنے کے ساتھ کورونا وائرس کا بحران بڑھتا جارہا ہے۔گزشتہ 24گھنٹے میں 4213کورونا کے نئے معاملے سامنے آئے ہیں اور یہ ایک دن میں سب سے زیادہ کورونا کے معاملے ہیں۔ہندوستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد67,152ہوگئی ہے۔جب کہ 2200افراد کی موت ہوچکی ہے۔
اس کے علاوہ بنگلہ دیش سے ٹرکوں کی آمد و رفت کی اجازت نہیں دینے پر مرکزی حکومت نے بنگال حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے بین الاقوامی سطح پر بھارت کی پوزیشن کو نقصا ن پہنچ سکتا ہے۔
مرکزی داخلہ سیکریٹری اجے بھلاس نے چیف سیکریٹری کو خط لکھتے ہوئے کہا تھا کہ بنگال حکومت نہ مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت کو نظرانداز کیا ہے بلکہ آئین کے دفعہ 256.257اور 253کی خلاف ورزی کی ہے۔
آر ٹیکل 256اور 257میں مرکزی حکومت کو اختیارات دیئے گئے ہیں کہ وہ بین الاقوامی معاہدے کو نافذ کرنے کیلئے ریاستی حکومت کو ہدایات جاری کرسکتی ہے۔