جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ سی اے اے اور این آر سی کی تحریک کو دبانے کے لیے جھوٹے معاملات میں ان لوگوں کو پھنسایا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے عمر خالد، خالد سیفی اور دیگر سماجی کارکنان کو بلا شرط رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
کولکاتا کے وائی چینل کے پاس جماعت اسلامی مرکز کولکاتا کی یوتھ ونگ کے ارکان ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر کے ساتھ کئی گھنٹے تک مظاہرہ کرتے رہے۔
اس دوران سناجی فاصلے کا بھی خیال رکھا گیا۔
جماعت اسلامی کی جانب سے این آر سی اور سی اے اے مخالف مظاہرین کی گرفتاری اور ان پر یو اے پی اے جیسے سخت قانون لگانے کی سخت مذمت کی گئی۔
انہوں نے مرکزی حکومت سے عمر خالد، خالد سیفی اور دوسرے گرفتار افراد کی بلا شرط رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ احتجاج کے مد نظر پولس نے اس علاقے کو بیریکیڈ سے محدود کر دیا تھا۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے نائب صدر شاداب معصوم نے کہا کہ 'جب مرکزی حکومت نے این آر سی اور سی اے اے نافذ کرنے کا اعلان کیا تو اس کے خلاف پورے ملک میں تحریک شروع ہوگئی تھی۔
اس تحریک کو کمزور کرنے کے لیے دہلی میں فساد کرائے گئے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس تحریک کو ملتوی کر دیا گیا لیکن پولس نے لاک ڈاؤن کے دوران سی اے اے این آر سی مخالف تحریک میں حصہ لینے والوں کے خلاف کارروائی شروع کردی اور دہلی فساد کے لیے بے قصور لوگوں کو ذمہ قرار دیا۔ جبکہ یہ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ دہلی فسادت کا اصل ذمہ دار کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم عمر خالد، خالد سیفی اور دوسرے بے گناہوں کی گرفتار کی مزمت کرتے ہیں اور انہیں بلا شرط رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔