ملک میں این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون اور اس پر ہو رہی سیاست پر پورے ملک میں بے چینی ہے۔ این آر سی اور سی اے اے کے خلاف ایک جلسے میں جموں و کشمیر سے دفعہ 370 لی منسوخی کے خلاف احتجاج کرتےہوئے استعفی دے دیاتھا۔
سابق آئی اے ایس افسر کناں گوپی ناتھن نے کہا کہ این آر سی اور سی اے اے کے نام پر موجودہ حکومت نے ملک کے عوام کو خوف زدہ کر رہی ہے حکومت نے سوچا تھا کہ کچھ نہیں ہوگا۔ لیکن جس طرح دے حکومت کے خلاف ملک بھر میں لوگ سڑکوں پر اترے تو حکومت کو اپنا بیان بدلنا پڑا ۔
حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے ان کے پاس سوالات کا جواب نہیں ہے این آر سی اصل میں غریبوں کے لئے تھا لیکن اس کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرکے سیاست کر رہے ہیں اور ہندو غریبوں کو یہ تاثر دیا کہ اس سے غریب مسلمانوں کو نقصان ہوگا۔
ہندوؤں کو اس بات سے خوش کرنا چاہتے ہیں این آر سی مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ غریبوں کے خلاف ہے لیکن ہم سوال نہیں کرتے ہیں ہمیں سوال کرنا ہوگا لیکن ابھی سب الٹا ہو رہا ہے حکومت ہی مالٹے عوام سے سوال کرتی ہے کہ پہلے شہری حکومت کو منتخب کرتے تھے۔
اب حکومت شہریوں کو منتخب کر رہی ہیں۔انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ قانون لایا گیا تھا اور پارلیمنٹ میں جب یہ منظور ہوگیا تو لوگوں کا کہنا تھا کہ اب تو قانون پاس ہوگیا ان احتجاج کرکے کیا فائدہ لیکن اس ملک میں تحریکوں سے قانون بنے بھی ختم بھی کئے گئے ہیں اور ان میں ترمیم بھی ہوئے ہیں ۔
!['این آر سی غریبوں کے خلاف ہے لیکن اسے مسلم مخالف بنا دیا گیا'](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5713527_gopinathan.jpg)
ہمیں ابھی ان تحریکوں کے ذریعے عوام میں حکومت سے سوال کرنے کی تحریک پیدا کرنی ہوگی ان میں بیداری پانی ہوگی کہ حکومت سے کیسے سوال کریں یہ ایک طویل مدت عمل آہستہ آہستہ ہوگا انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہندو مسلم کو ایک دوسرے سے رابطہ بڑھانا ہوگا تاکہ دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح جانے سمجھے پھر یہ دوریاں ختم ہوجائیں گی اس ملک میں ہم مل کر رہیں گے اور پیار سے رہیں گے۔