مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے آج باراسات میں مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت کی جہاں انہیں کلکتہ یونیورسٹی یا جادب پور یونیورسٹی جیسے حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
آج مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی باراسات کا چوتھا کانووکیشن تھا۔اپنے خطاب میں آج گورنر جگدیپ دھنکر نے ریاستی تعلیمی نظام کے علاوہ ملک و ریاست کی سیاست پر بھی نکتہ چینی کی۔تقریب میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر باسب چودھری بھی موجود تھے ۔
اپنے خطاب میں گورنر جگدیپ دھنکر نے مہمان خصوصی سنگھا مترا کی کے متعلق بولتے وزیراعظم نریندر مودی کی بھی تعریف کی اس کے بعد انہوں نے ملک کی بے روزگاری کا بھی ذکر کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ثقافت کی علامت بنگال میں تشدد ہو رہے ہیں جو قابل قبول نہیں ہے انہوں اس دوران کہا کہ باراسات میں کنوکیشن میں میں خطاب کر پاؤں گا کہ نہیں مجھے یقین نہیں تھا ۔
اپنی تقریر ختم کرکے انہوں نے اطمنان کا اظہار کیا انہوں اس موقع پر معمول کی طرح ریاستی حکومت کی نکتہ چینی کرنے سے گریز کیا اور جادب پور یونیورسٹی میں پر امن انتخاب پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔
واضح ہو کہ وہ لگاتار ریاستی حکومت پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں کئی بار گورنر اور ریاستی حکومت آمنے سامنے ہو چکے ہیں ۔
کولکاتا و جادب پور یونیورسٹی کے کنوکیشن میں جاکر گورنر جگدیپ دھنکر کو ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔ ان کو تقریب کے دوران بولنے نہیں دیا گیا تھا۔
ان واپس ہونا پڑا تھا لیکن آج انہوں نے باراسات مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی کے کنوکیشن میں جانے کو لیکر بھی اسی طرح کے ناخوشگوار صورتحال کا اندیشہ تھا ۔
لیکن باراسات میں اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جس پر گورنر نے بھی خوشی کا اظہار کیا۔