سرینگر: جموں و کشمیر کی حکومت نے تمام اسپتالوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ہماچل پردیش کی ایک دوا ساز کمپنی کی جانب سے تیار کردہ بے ہوش کرنے کی دوا (انستھیسیا ڈرگ) کا استعمال بند کردیں کیونکہ اس سے گردے کی خرابی، بریڈی کارڈیا (بے ترتیب دل کی دھڑکن) اور اعصابی عوارض پیدا ہوئے ہیں۔ یہ بے ہوشی کی دوا ان مریضوں کو دی جاتی ہے جنہیں آپریشن یا عمل جراحی سے گزرنا ہوتا ہے۔ یہ دوا جموں و کشمیر کے اسپتالوں کو جموں و کشمیر میڈیکل سپلائیز کارپوریشن لمیٹڈیا یا جے کے ایم ایس سی ایل کی طرف سے فراہم کی گئی تھی جو مرکز کے اس زیر انتظام علاقہ میں سرکاری صحت کے اداروں کو ادویات،، سرجیکل آلات اور زندگی بخش دوائیوں کی خریداری اور فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے قائم کی گئی ہے۔
ان ادویات کے استعمال کو روکنے کا معاملہ بلاک میڈیکل آفیسر (بی ایم او) سوپور ڈاکٹر ذوالفقار نبی نے اٹھایا جب انہوں نے 19 دسمبر 2024 کو چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) بارہمولہ ڈاکٹر مستورہ اقبال کو یہ سنسی خیز اطلاعات دیں کہ اس دوا کے استعمال سے مریضوں میں کئی طرح کی پیچیدگیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ڈاکٹر نبی نے ایک آفیشل پیغام میں اپنی افسر کو مطلع کیا کہ بوپی ویکسین ہائیڈروکلورائڈ نامی دوا جسے ڈیکسٹروز انجکشن کے ساتھ لگایا جاتا ہے، کے برانڈ نام کے تحت سپلائی کی گئی یہ دوا بیچ نمبر اے اے 4022 کے تحت سپلائی کی گئی ہے۔ یہ دوا اپریل 2024 میں تیار کی گئی ہے اور مارچ 2026 تک قابل استعمال ہے۔
جے کے ایم ایس سی ایل ہاسپٹل سپلائی کی یہ دوا ایشوریہ ہیلتھ کیئر، ہماچل پردیش کے ذریعہ تیار کی گئی ہے جسے دو ماہ سے اس اسپتال میں استعمال کیا گیا ہے۔ پیغام میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی میں دئے جانے والے اینستھیزیا کے لئے معمول کی خوراک استعمال کرنے کے بعد شدید ہائپوٹینشن اور بریڈی کارڈیا سمیت مریضوں میں صحت کے سنگین مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو پچھلے دو مہینوں کے دوران آپریشن کے فوراً بعد گردوں میں تکلیف (رینل فیلیور) کے مسائل کا سامنہ کرنا پڑا ہے۔ کئی لوگوں کو آپریشن کے بعد کی مدت میں ڈسپنیا کے ساتھ شدید سر درد اور دھڑکن کی شکایت ہوتی ہے جس کے بعد انہیں اعلیٰ اسپتال منتقل کرنا پڑا ہے۔
یہ اس خط کے الفاظ ہیں جو سوپور کے بی ایم او نے چیف میڈیکل افسر کو لکھا جسکی ایک کاپی ای ٹی وی بھارت کے پاس موجود ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ مریضون میں ہوئی پیچیدگیوں کے پیش نظر انہوں نے مذکورہ دوا کا استعمال روک دیا ہے۔ اس پس منظر میں 23 دسمبر کوجموں و کشمیر میڈیکل سپلائیز کارپوریشن لمیٹڈ کوالٹی کنٹرول کے میڈیکل افسر نے تنمام اسپتالوں کو ایک خصوصی الرٹ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پرمذکورہ بیچ کا استعمال بند کریں۔
جے کے ایم ایس سی ایل کے ڈپٹی جنرل منیجر ڈاکٹر قاضی قمر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دوا کو استعمال کے لیے روک دیا گیا ہے اور اسے دوبارہ جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کی طرف سے خریدی جانے والی ادویات کو مریضوں پر استعمال کرنے سے پہلے ملک بھر کی لیبارٹریوں میں متعدد جانچ کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔ بی ایم او سوپور نے جس دوائی کی نشاندہی کی ہے ، اسے جانچ کیلئے دوبارہ بھیج دیا گیا ہے۔ اگر اس کی رپورٹ معیاری نہیں آتی تو ادویات کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات مریضوں میں پیچیدگیاں "دوسری وجوہات" کی وجہ سے ہوتی ہیں جن کی حکومت کی طرف سے جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ کارپوریشن کی طرف سے خریدی جانے والی ادویات کو حکومت کی ڈرگ کمیٹی نے منظوری دی ہے جس میں میڈیکل کالج کے پرنسپل، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز، کشمیر، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز، جموں، مشن ڈائریکٹر این آر ایچ ایم، ڈائریکٹر فیملی ویلفیئر اینڈ ایم سی ایچ اینڈ امیونائزیشن، کنٹرولر آف ڈرگ اینڈ فوڈ وغیرہ بطور ارکان شامل ہیں۔