ETV Bharat / state

محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی - محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی

کیفی اعظمی اردو شاعروں میں ایک ممتاز نام ہے اس کے علاوہ وہ فلمی نغموں کی وجہ سے بھی عام لوگوں میں مقبول رہے آج ان کی 101ویں یوم پیدائش ہے ترقی پسند تحریک اور ترقی پسند شاعری کا ذکر جب ہوتا ہے تو جو نام ذہن میں ابھرتے ہیں۔ ان میں ایک نام کیفی اعظمی کا متعدد حیثیتوں سے اپنی طرف توجہ مبذول کراتا ہے انہوں نے اپنے فکر و فن سے اردو ادب کو مالا مال کیا ہے لیکن کیفی اعظمی پر بہت زیادہ باتیں نہیں ہوئیں ہیں لیکن ان کی شاعری کا سحر آج بھی طاری ہے انہوں اپنی شاعری میں محنت کش طبقے کو خصوصی جگہ دی اور خواتین اور ان کے مسائل کو ایک نئی آواز دی۔

محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی
محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی
author img

By

Published : Jan 14, 2020, 10:47 PM IST

کیفی اعظمی کا نام خصوصی طور پر ترقی پسند تحریک کے حوالے سے زیادہ لیا جاتا ہے اور وہ اس تحریک ایک سچے سپاہی بھی تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری سے ایک زمانے کو متاثر کیا ان کی فلمی نغمے بھی بہت مقبول ہوئے انہوں مختلف موضوعات پر شاعری کی۔

محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی

ان کی شاعری میں محنت کش طبقے کو خاص جگہ ملی۔ان کی یوم پیدائش کے موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کیفی اعظمی اور ان کی شاعری اور موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد ندیم نے کہا کہ ترقی پسند تحریک شاعری سے قبل جو شاعری ہورہی تھی۔ وہ ایلیٹ سوسائیٹی کی نمائندگی کر رہی تھی لیکن ترقی پسند تحریک کے بعد اردو شاعری میں اجتماعییت کو خصوصی جگہ ملی اور مزدوروں اور متوسط طبقہ کو اور ہماری سماجی نظام کے کشمکش کو اہمیت دی۔

کیفی اعظمی نے بھی اپنی شاعری میں ان موضوعات کو جگہ دی گئی کیفی کے جو ہم عصر شعراء تھے ان میں بہت سے شعراء وہ اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہے لیکن کیفی اعظمی ایک ایسا نام ہے۔ جنہوں نے ترقی پسند تحریک کے بعد جو میلان آیا۔

محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی
محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی

اس میں بھی اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہے کیفی اعظمی پر جدیدت کے سب سے بڑے نقاد شمس الرحمن فاروقی نے بھی بہت کچھ لکھا کیفی اعظمی ہر زمانے میں پڑھے جائیں گے ۔کیفی اعظمی پر مزید بات کرتے ہوئے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر امتیاز وحید نے کہا کہ ایک وقت میں جب مزدوروں پر بہت ظلم ہو رہا تھا لیکن ظلم و زیادتی کے حکومت کو پلٹ دیا گیا۔

ایسے حالات میں ایسے قلم کار پیدا ہوئے جنہوں نے ان مزدوروں اور انقلاب کی ترجمانی کی جب ایسے شعراء اور قلم کار ان کی بات کبھی ختم نہیں ہوتی یہ بات اور ہے کیفی اعظمی پر بہت زیادہ باتیں نہیں ہوئیں کیفی اعظمی نے جس عہد میں آنکھیں کھولی وہ ایک انقلاب آفریں عہد تھا۔

اس عہد عہد میں ہم فیض احمد فیض کو دیکھتے ہیں اسی عہد میں سردار جعفری ،حبیب جالب،میراں جی ن م راشد ہیں کیفی نے بھی اس عہد میں اپنے لئے ایک مستحکم جگہ بنائی اور میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی کسی بھی عہد میں ظلم و زیادتی کا بول بالا ہوگا تو کیفی پھر سے زندہ ہوگا۔


کیفی اعظمی کا نام خصوصی طور پر ترقی پسند تحریک کے حوالے سے زیادہ لیا جاتا ہے اور وہ اس تحریک ایک سچے سپاہی بھی تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری سے ایک زمانے کو متاثر کیا ان کی فلمی نغمے بھی بہت مقبول ہوئے انہوں مختلف موضوعات پر شاعری کی۔

محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی

ان کی شاعری میں محنت کش طبقے کو خاص جگہ ملی۔ان کی یوم پیدائش کے موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کیفی اعظمی اور ان کی شاعری اور موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد ندیم نے کہا کہ ترقی پسند تحریک شاعری سے قبل جو شاعری ہورہی تھی۔ وہ ایلیٹ سوسائیٹی کی نمائندگی کر رہی تھی لیکن ترقی پسند تحریک کے بعد اردو شاعری میں اجتماعییت کو خصوصی جگہ ملی اور مزدوروں اور متوسط طبقہ کو اور ہماری سماجی نظام کے کشمکش کو اہمیت دی۔

کیفی اعظمی نے بھی اپنی شاعری میں ان موضوعات کو جگہ دی گئی کیفی کے جو ہم عصر شعراء تھے ان میں بہت سے شعراء وہ اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہے لیکن کیفی اعظمی ایک ایسا نام ہے۔ جنہوں نے ترقی پسند تحریک کے بعد جو میلان آیا۔

محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی
محنت کش طبقے کا ترجمان کیفی اعظمی

اس میں بھی اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہے کیفی اعظمی پر جدیدت کے سب سے بڑے نقاد شمس الرحمن فاروقی نے بھی بہت کچھ لکھا کیفی اعظمی ہر زمانے میں پڑھے جائیں گے ۔کیفی اعظمی پر مزید بات کرتے ہوئے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر امتیاز وحید نے کہا کہ ایک وقت میں جب مزدوروں پر بہت ظلم ہو رہا تھا لیکن ظلم و زیادتی کے حکومت کو پلٹ دیا گیا۔

ایسے حالات میں ایسے قلم کار پیدا ہوئے جنہوں نے ان مزدوروں اور انقلاب کی ترجمانی کی جب ایسے شعراء اور قلم کار ان کی بات کبھی ختم نہیں ہوتی یہ بات اور ہے کیفی اعظمی پر بہت زیادہ باتیں نہیں ہوئیں کیفی اعظمی نے جس عہد میں آنکھیں کھولی وہ ایک انقلاب آفریں عہد تھا۔

اس عہد عہد میں ہم فیض احمد فیض کو دیکھتے ہیں اسی عہد میں سردار جعفری ،حبیب جالب،میراں جی ن م راشد ہیں کیفی نے بھی اس عہد میں اپنے لئے ایک مستحکم جگہ بنائی اور میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی کسی بھی عہد میں ظلم و زیادتی کا بول بالا ہوگا تو کیفی پھر سے زندہ ہوگا۔


Intro:کیفی اعظمی اردو شاعروں میں ایک ممتاز نام ہے اس کے علاوہ وہ فلمی نغموں کی وجہ سے بھی عام لوگوں میں مقبول رہے آج ان کی 101ویں یوم پیدائش ہے ترقی پسند تحریک اور ترقی پسند شاعری کا ذکر جب ہوتا ہے تو جو نام ذہن میں ابھرتے ہیں ان میں ایک نام کیفی اعظمی کا متعدد حیثیتوں سے اپنی طرف توجہ مبذول کراتا ہے انہوں نے اپنے فکر و فن سے اردو ادب کو مالا مال کیا ہے لیکن کیفی اعظمی پر بہت زیادہ باتیں نہیں ہوئیں ہیں لیکن ان کی شاعری کا سحر آج بھی طاری ہے انہوں اپنی شاعری میں محنت کش طبقے کو خصوصی جگہ دی اور خواتین اور ان کے مسائل کو ایک نئی آواز دی۔


Body:کیفی اعظمی کا نام خصوصی طور پر ترقی پسند تحریک کے حوالے سے زیادہ لیا جاتا ہے اور وہ اس تحریک ایک سچے سپاہی بھی تھے انہوں نے اپنی شاعری سے ایک زمانے کو متاثر کیا ان کی فلمی نغمے بھی بہت مقبول ہوئے انہوں مختلف موضوعات پر شاعری کی ان کی شاعری میں محنت کش طبقے کو خاص جگہ ملی۔ان کی یوم پیدائش کے موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کیفی اعظمی اور ان کی شاعری اور موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد ندیم نے کہا کہ ترقی پسند تحریک شاعری سے قبل جو شاعری ہورہی تھی وہ ایلیٹ سوسائیٹی کی نمائندگی کر رہی تھی لیکن ترقی پسند تحریک کے بعد اردو شاعری میں اجتماعییت کو خصوصی جگہ ملی اور مزدوروں اور متوسط طبقہ کو اور ہماری سماجی نظام کے کشمکش کو اہمیت دی کیفی اعظمی نے بھی اپنی شاعری میں ان موضوعات کو جگہ دی گئی کیفی کے جو ہم عصر شعراء تھے ان میں بہت سے شعراء وہ اپنی جگہ بنانے میں ناکام رہے لیکن کیفی اعظمی ایک ایسا نام ہے جنہوں نے ترقی پسند تحریک کے بعد جو میلان آیا اس میں بھی اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہے کیفی اعظمی پر جدیدت کے سب سے بڑے نقاد شمس الرحمن فاروقی نے بھی بہت کچھ لکھا کیفی اعظمی ہر زمانے میں پڑھے جائیں گے ۔کیفی اعظمی پر مزید بات کرتے ہوئے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر امتیاز وحید نے کہا کہ ایک وقت میں جب مزدوروں پر بہت ظلم ہو رہا تھا لیکن ظلم و زیادتی کے حکومت کو پلٹ دیا گیا ایسے حالات میں ایسے قلم کار پیدا ہوئے جنہوں نے ان مزدوروں اور انقلاب کی ترجمانی کی جب ایسے شعراء اور قلم کار ان کی بات کبھی ختم نہیں ہوتی یہ بات اور ہے کیفی اعظمی پر بہت زیادہ باتیں نہیں ہوئیں کیفی اعظمی نے جس عہد میں آنکھیں کھولی وہ ایک انقلاب آفریں عہد تھا اس عہد عہد میں ہم فیض احمد فیض کو دیکھتے ہیں اسی عہد میں سردار جعفری ،حبیب جالب،میراں جی ن م راشد ہیں کیفی نے بھی اس عہد میں اپنے لئے ایک مستحکم جگہ بنائی اور میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی کسی بھی عہد میں ظلم و زیادتی کا بول بالا ہوگا تو کیفی پھر سے زندہ ہوگا۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.