ETV Bharat / state

TMC Top Leader مسلم خواتین کامعاملہ اٹھانے کے بعد ہمایوں کبیر پر پارٹی سخت - ایشو اٹھانے کے بعد ہمایوں کبیر پر پارٹی سخت

مغربی بنگال اسمبلی میں مسلم خواتین کی معاشی حالات اور انہیں لکشمی بھنڈار اسکیم کے تحت 1000روپے دینے کا مطالبے کرنے والے سابق ریاستی وزیر اور سابق آئی ایس آفیسر ہمایوں کبیر پر پارٹی نے پابندی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اعلیٰ قیادت کی اجازت کے بغیر اسمبلی یا پھر اسمبلی کے باہرکچھ بھی بیان نہیں دے سکتے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jul 28, 2023, 8:21 PM IST

کولکاتا: گزشتہ دو ہفتوں میں ہمایوں کبیر نے دوسری مرتبہ پارٹی قیادت کو اپنے بیان سے پریشان کردیا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے پنچایت انتخابات میں خونریزی پر افسو س کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرم ناک ہے۔ جمعہ کوانہوں نے بنگال اسمبلی میں ریاست میں مسلم خواتین کی معاشی صورت حال پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بنگال کی مسلم خواتین کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے اس لئے لکشمی بھنڈار اسکیم کے تحت ان مسلم خواتین کو بھی ہرمہینے ایک ہزار روپے دئیے جائیں ۔گرچہ ہمایوں کبیر کے اس بیان پر اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہونے لگی اور ریاستی وزیر ششی پانجا نے جواب بھی دیا۔مگر اس کے بعد ہی پارٹی حرکت میں آگئی اور انہیں خصوصی ہدایات جاری کردیا گیا ہے۔ہمایوں کبیر کے قریبی ذرائع کے مطابق پارٹی نے انہیں اجازت کے بغیر کچھ بھی بولنے سے منع کردیا ہے۔پارٹی کے سخت رویے کے بعد ہمایوں کبیر کے لہجے میں تبدیلی بھی نظرآئی اور وہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کی تعریف بھی کرتے ہوئے نظر آئے۔

تاہم پارٹی میں یہ سوال اٹھنا شروع ہو گیا ہے کہ ہمایوں ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ وزارت سے محروم ہونے کے بعد وہ اپنی اہمیت میں اضافہ کرنے کےلئے اس طرح کے بیان دے رہے ہیں اور پارٹی پر دبائو بنانا چاہتے ہیں یا ان کوئی اور مقصد ہے ۔

جمعہ کو جب ہمایوں کبیر نے اسمبلی میں بولنا شروع کیا تو حکمراں پارٹی کے وزراء اور ممبران اسمبلی نے شور مچانا شروع کر دیا۔ لیکن وہ نہیں روکے ۔انہوں نے امرتیہ سین کی قیادت والی پراتچی ٹرسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ ریاست میں مسلم خواتین کی حالت خراب ہے، پنچایت انتخابات کے لئے مہم چلانے کے دوران کئی مسلم خواتین نے کہا کہ ہم غربت کے شکار ہیں ، ہم ووٹ دیتے ہیں مگر ہمیں لکشمی بھنڈار کے تحت 500روپے دئیے جاتے ہیں کہ جب کہ شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کی خواتین کو ایک ہزار روئے دئیے جاتے ہیں ۔انہوں نے سوال کیاکہ کیا لکشمی بھنڈر اسکیم کے تحت درج فہرست ذات اور قبائلی خواتین کی طرح مسلم خواتین کو ہزاروں روپے دیئے جائیں گے؟" ساتھ ہی، انہوں نے کہا، "مسلم خواتین کی حالت مالی طور پر اچھا نہیں ہے. جب ہم پنچایتی انتخابات کی مہم چلانے گئے تو ایسی (مسلم) خواتین کہہ رہی تھیں کہ ہم ووٹ دیتے ہیں۔ ہمیں پانچ سو روپے مل رہے ہیں، وہ (شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈیولڈ ٹرائب کی خواتین) ایک ہزار روپے مل رہی ہیں۔

ہمایوں کے یہ کہنے کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ ہوگیا۔ وزیر ششی پنجا ہمایوں کو حکومت کے نقطہ نظر سے قائل کرنے کی کوشش کرتی ہوئی نظرآئیں۔ اسمبلی ہال سے نکلنے کے بعد، ہمایوں کبیر کو ریاستی وزیر اروپ بسواس ، چیف وہب نرمل گھوش اور ڈپٹی چیف وہب تاپس رائے کو روک لیا ۔ ذرائع کے مطابق اروپ نے ہمایوں کبیر سے کہا کہ ’’آپ پڑھے لکھے شخص ہیں، ہمارے ممبر اسمبلی ہیں، آپ نے اتنا حساس سوال کیوں پوچھا؟‘‘ حکمراں جماعت کے ذرائع کے مطابق ہمایوں اروپ کے سوال کا کوئی واضح جواب نہیں دے سکے۔اروپ بسواس نے چیف وہب نرمل گھوش سے پوچھا کہ کیا ہمایوں نے اس بارے میں پہلے کچھ بتایا ہے؟ لیکن پانیہاٹی کےممبر اسمبلی نرمل گھوش نے واضح کیا کہ ہمایوں نے سیشن روم میں اپنی خواہش کے مطابق سوالات اٹھائے۔ اس نے پیشگی اطلاع کے بغیر ایسا بیان دیا ہے؟

ہمایوں نے گزشتہ اسمبلی انتخابات سے قبل اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے کر ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تپی ۔پارٹی نے انہیں مغربی مدنی پور کے ڈیبرا میں ترنمول کانگریس نے امیدوار بنایا ان کے خلاف ایک اور سابق آئی پی ایس بھارتی گھوش بی جے پی کی امیدوار تھیں۔ ہمایوں نے بھارتی کو شکست دی اور ممتا کی تیسری حکومت کی کابینہ میں جگہ حاصل کی۔مگر اندرونی تنازعات کی وجہ سے انہیں وزارت سے ہٹادیا گیا ۔ذرائع کے مطابق ہمایوں کبیر اس وقت سے ہی پارٹی قیادت سے برہم ہیں ۔انہوں نے سیاسی عزائم کی تکمیل کےلئے ہی چار مہینے قبل ریٹائرڈ منٹ لے لی تھی۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چوں کہ بنگال کی سیاست میں مسلم ووٹ کی اہمیت ہے اور ہمایوں کبیر اسی وجہ سے مسلم ایشو کو اٹھاکر پارٹی کو دبائو میں لانا چاہتے ہیں ۔

تاہم ہمایوں نے جمعے کو اسمبلی سے نکلنے اور پارٹی وزرا کے ذریعہ بات کئے جانے کے بعد انہوں نے اپنے لہجے میں تبدیلی لے آلی ۔ صحافیوں کےسوال پر انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی لکشمی بھنڈار ماں لکشمی کے روپ میں دے رہی ہیں۔ یہ ایک سنگ میل کا منصوبہ ہے۔ میں یہی کہنا چاہتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee Slam BJP بنگال کو بدنام کرنے والے اترپردیش، منی پواور تری پورہ کو فراموش کر دیتے ہیں

بائیں بازو کے دور میں مسلمانوں کی مالی حالت پر سچر کمیٹی کی رپورٹ نے علیم الدین اسٹریٹ کو بے چین کردیا۔ یہاں تک کہ پارٹی کے بہت سے اقلیتی رہنماؤں نے حکومت کے کردار پر اندرونی غصے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے سچر کمیٹی کی رپورٹ کو عملی طور پر قبول کیا۔ جس نے سی پی ایم کی ستم ظریفی میں اضافہ کر دیا۔ ہمایوں خود اقلیت تھے۔ ترنمول کے بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان کی اس تقریر کا اثر دور رس ہو سکتا ہے۔ جمعہ کو ہونے والے ان تمام واقعات کے بعد سیشن کے دوسرے نصف میں ہمایوں کبیر نظر نہیں آئے ۔ وہ اسمبلی سے چلے گئے۔ پارٹی کی جانب سے انہیں پہلے ہی پیغام بھیجا گیا تھا کہ انہیں اسمبلی کے اندر یا باہر کوئی بھی تقریر کرنے کے لیے پارٹی سے اجازت لینا ہوگی۔

یو این آئی

کولکاتا: گزشتہ دو ہفتوں میں ہمایوں کبیر نے دوسری مرتبہ پارٹی قیادت کو اپنے بیان سے پریشان کردیا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے پنچایت انتخابات میں خونریزی پر افسو س کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرم ناک ہے۔ جمعہ کوانہوں نے بنگال اسمبلی میں ریاست میں مسلم خواتین کی معاشی صورت حال پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بنگال کی مسلم خواتین کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے اس لئے لکشمی بھنڈار اسکیم کے تحت ان مسلم خواتین کو بھی ہرمہینے ایک ہزار روپے دئیے جائیں ۔گرچہ ہمایوں کبیر کے اس بیان پر اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہونے لگی اور ریاستی وزیر ششی پانجا نے جواب بھی دیا۔مگر اس کے بعد ہی پارٹی حرکت میں آگئی اور انہیں خصوصی ہدایات جاری کردیا گیا ہے۔ہمایوں کبیر کے قریبی ذرائع کے مطابق پارٹی نے انہیں اجازت کے بغیر کچھ بھی بولنے سے منع کردیا ہے۔پارٹی کے سخت رویے کے بعد ہمایوں کبیر کے لہجے میں تبدیلی بھی نظرآئی اور وہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کی تعریف بھی کرتے ہوئے نظر آئے۔

تاہم پارٹی میں یہ سوال اٹھنا شروع ہو گیا ہے کہ ہمایوں ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ وزارت سے محروم ہونے کے بعد وہ اپنی اہمیت میں اضافہ کرنے کےلئے اس طرح کے بیان دے رہے ہیں اور پارٹی پر دبائو بنانا چاہتے ہیں یا ان کوئی اور مقصد ہے ۔

جمعہ کو جب ہمایوں کبیر نے اسمبلی میں بولنا شروع کیا تو حکمراں پارٹی کے وزراء اور ممبران اسمبلی نے شور مچانا شروع کر دیا۔ لیکن وہ نہیں روکے ۔انہوں نے امرتیہ سین کی قیادت والی پراتچی ٹرسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ ریاست میں مسلم خواتین کی حالت خراب ہے، پنچایت انتخابات کے لئے مہم چلانے کے دوران کئی مسلم خواتین نے کہا کہ ہم غربت کے شکار ہیں ، ہم ووٹ دیتے ہیں مگر ہمیں لکشمی بھنڈار کے تحت 500روپے دئیے جاتے ہیں کہ جب کہ شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کی خواتین کو ایک ہزار روئے دئیے جاتے ہیں ۔انہوں نے سوال کیاکہ کیا لکشمی بھنڈر اسکیم کے تحت درج فہرست ذات اور قبائلی خواتین کی طرح مسلم خواتین کو ہزاروں روپے دیئے جائیں گے؟" ساتھ ہی، انہوں نے کہا، "مسلم خواتین کی حالت مالی طور پر اچھا نہیں ہے. جب ہم پنچایتی انتخابات کی مہم چلانے گئے تو ایسی (مسلم) خواتین کہہ رہی تھیں کہ ہم ووٹ دیتے ہیں۔ ہمیں پانچ سو روپے مل رہے ہیں، وہ (شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈیولڈ ٹرائب کی خواتین) ایک ہزار روپے مل رہی ہیں۔

ہمایوں کے یہ کہنے کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ ہوگیا۔ وزیر ششی پنجا ہمایوں کو حکومت کے نقطہ نظر سے قائل کرنے کی کوشش کرتی ہوئی نظرآئیں۔ اسمبلی ہال سے نکلنے کے بعد، ہمایوں کبیر کو ریاستی وزیر اروپ بسواس ، چیف وہب نرمل گھوش اور ڈپٹی چیف وہب تاپس رائے کو روک لیا ۔ ذرائع کے مطابق اروپ نے ہمایوں کبیر سے کہا کہ ’’آپ پڑھے لکھے شخص ہیں، ہمارے ممبر اسمبلی ہیں، آپ نے اتنا حساس سوال کیوں پوچھا؟‘‘ حکمراں جماعت کے ذرائع کے مطابق ہمایوں اروپ کے سوال کا کوئی واضح جواب نہیں دے سکے۔اروپ بسواس نے چیف وہب نرمل گھوش سے پوچھا کہ کیا ہمایوں نے اس بارے میں پہلے کچھ بتایا ہے؟ لیکن پانیہاٹی کےممبر اسمبلی نرمل گھوش نے واضح کیا کہ ہمایوں نے سیشن روم میں اپنی خواہش کے مطابق سوالات اٹھائے۔ اس نے پیشگی اطلاع کے بغیر ایسا بیان دیا ہے؟

ہمایوں نے گزشتہ اسمبلی انتخابات سے قبل اپنی ملازمت سے استعفیٰ دے کر ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تپی ۔پارٹی نے انہیں مغربی مدنی پور کے ڈیبرا میں ترنمول کانگریس نے امیدوار بنایا ان کے خلاف ایک اور سابق آئی پی ایس بھارتی گھوش بی جے پی کی امیدوار تھیں۔ ہمایوں نے بھارتی کو شکست دی اور ممتا کی تیسری حکومت کی کابینہ میں جگہ حاصل کی۔مگر اندرونی تنازعات کی وجہ سے انہیں وزارت سے ہٹادیا گیا ۔ذرائع کے مطابق ہمایوں کبیر اس وقت سے ہی پارٹی قیادت سے برہم ہیں ۔انہوں نے سیاسی عزائم کی تکمیل کےلئے ہی چار مہینے قبل ریٹائرڈ منٹ لے لی تھی۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چوں کہ بنگال کی سیاست میں مسلم ووٹ کی اہمیت ہے اور ہمایوں کبیر اسی وجہ سے مسلم ایشو کو اٹھاکر پارٹی کو دبائو میں لانا چاہتے ہیں ۔

تاہم ہمایوں نے جمعے کو اسمبلی سے نکلنے اور پارٹی وزرا کے ذریعہ بات کئے جانے کے بعد انہوں نے اپنے لہجے میں تبدیلی لے آلی ۔ صحافیوں کےسوال پر انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی لکشمی بھنڈار ماں لکشمی کے روپ میں دے رہی ہیں۔ یہ ایک سنگ میل کا منصوبہ ہے۔ میں یہی کہنا چاہتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee Slam BJP بنگال کو بدنام کرنے والے اترپردیش، منی پواور تری پورہ کو فراموش کر دیتے ہیں

بائیں بازو کے دور میں مسلمانوں کی مالی حالت پر سچر کمیٹی کی رپورٹ نے علیم الدین اسٹریٹ کو بے چین کردیا۔ یہاں تک کہ پارٹی کے بہت سے اقلیتی رہنماؤں نے حکومت کے کردار پر اندرونی غصے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے سچر کمیٹی کی رپورٹ کو عملی طور پر قبول کیا۔ جس نے سی پی ایم کی ستم ظریفی میں اضافہ کر دیا۔ ہمایوں خود اقلیت تھے۔ ترنمول کے بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان کی اس تقریر کا اثر دور رس ہو سکتا ہے۔ جمعہ کو ہونے والے ان تمام واقعات کے بعد سیشن کے دوسرے نصف میں ہمایوں کبیر نظر نہیں آئے ۔ وہ اسمبلی سے چلے گئے۔ پارٹی کی جانب سے انہیں پہلے ہی پیغام بھیجا گیا تھا کہ انہیں اسمبلی کے اندر یا باہر کوئی بھی تقریر کرنے کے لیے پارٹی سے اجازت لینا ہوگی۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.