دراصل ریاست میں یاس طوفان متاثرین کے لئے راحت رسانی کا سامان تقسیم کرنے کے دوران 16 جولائی کو سرابوڑیا علاقہ میں صدیق اللہ چودھری کے قافلے پر حملہ کرنے اور راحت رسانی کا سامان لوٹنے کے معاملے میں سندیش کھالی بلاک میں ترنمول کانگریس رہنما شیخ شاہ جہاں کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے ۔
صدیق اللہ چودھری کے قافلے پر حملہ اور راحت رسانی کا سامان لوٹنے کے معاملے میں پولس کی طرف سے کوئی کار روائی نہ کئے جانے سے ناراض ریاستی وزیر خود ایس پی کے دفتر پہنچ گئے۔ اور ترنمول کانگریس کے سندیش کھالی کے بلاک صدر شیخ شاہ جہاں کے خلاف ان کے قافلے پر حملہ کرنے ان کے اور ان کے ڈرائیور کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے معاملات کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔
ریاستی وزیر نے الزام عائد کیا کہ گذشتہ 16 جولائی کو سندیش کھالی کے نجاٹ تھانہ کے سرابوڑیا میں شیخ شاہ جہاں اپنے حامیوں کے ساتھ ان کے قافلے پر حملہ کر دیا۔ اور راحت رسانی کا سامان بھی لوٹ لیا۔
صدیق چودھری نے ایس پی سے اس سلسلے میں ملاقات کی۔ اس کے بعد میڈیا کے سامنے ہی انہوں نے شیخ شاہ جہاں کے خلاف کارروائی نہیں کئے جانے پر انتظامیہ پر سوال اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ راحت رسانی کا سامان تقسیم کرنے کے دوران شیخ شاہ جہاں نے اپنے حامیوں کے ساتھ حملہ کر دیا۔ میرے اور میرے ڈرائیور کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔
موقع پر موجود پولس تماشائی بنی رہی۔ ابھی تک ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی ک نہیں کی گئی ہے۔ اسی لئے خود ایس پی کے دفتر آنا پڑا ہے۔
مزید پڑھیں:خواتین نے ٹی ایم سی رہنما جاوید احمد کی حمایت کا اعلان کیا
انہوں نے مزید کہا کہ ایک کابینہ وزیر اور اس کے محافظوں اور سکریٹری پر حملہ کیا جاتا ہے۔ اورانتظامیہ نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کو شاہ جہاں جیسے لوگ بدنام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملہ سے پارٹی کے صدر ابھیشیک بنرجی کو آگاہ کیا ہے۔