پہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد مغربی بنگال میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں.
ترنمول کانگریس کے باغی وزیر کے جلسے میں شرکت کرنے پر مرشد آباد ضلع سبھا پتی مشرف حسن کی سکیورٹی چھین لی گئی۔
ضلع سبھا پتی(حونئیر وزیر کا درجہ) مشرف حسن کی سکیورٹی واپس لئے جانے کے بعد سیاست تیز ہو گئی ہے.
کانگریس، بائیں محاذ اور بی جے پی نے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس پر شدید تنقید کی جس سے ریاست میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے.
ضلع سبھا پتی مشرف حسن کا کہنا ہے کہ ' مجھے کل رات دو بجے میل آیا کہ میری سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے لیکن کس بنیاد پر یہ فیصلہ لیا گیا؟۔ اب مجھے بغیر سکیورٹی کے ضلع کے تمام علاقوں کا دورہ کرنا پڑے گا۔
مشرف حسن کے مطابق' میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور مجھے اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے کہ میری سکیورٹی واپس لے لی گئی. افسوس اس بات پر ہے کہ بتائے بغیر یہ کارروائی کی گئی۔'
ضلع سبھا پتی مشرف حسن کا کہنا ہے کہ' بدھ کے دن ریاستی وزیر شھبندو ادھکاری کے جلسے میں گیا تھا اور وہاں ہم دونوں میں بات چیت ہوئی تھی. اسی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کی گئی۔'
انہوں نے کہا کہ شھبندو ادھکاری اب بھی وزیر ہیں۔ وزیر اگر کسی کو طلب کرتا ہے تو ڈیوٹی پر تعینات سرکاری افسران کو ان کے پاس جانا فرض بن جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اچانک سکیورٹی واپس لینے کے معاملے کو ریاستی گورنر جگدیپ دھنکر اور وزیراعلی ممتابنرجی کو اطلاع دی ہے دکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
دوسری طرف پردیش کانگریس صدر ادھیر رنج چودھری نے کہا کہ ضلع سبھاد پتی مشرف حسن کے خلف انتقامی کارروائی ہوئی ہے۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلی ممتا بنرجی کو پہلے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ شھبندو ادھکاری کون ہیں اور کس عہدے پر فائز ہیں۔
ادھیر رنجن چودھری کے مطابق ' شھبندو ادھکاری جب تک وزیر ہیں اس وقت تک سرکاری ملازمین ان کے حکم کے مطابق کام کرتے رہے گے۔ اس بنیاد پر ضلع سبھا پتی کی سکیورٹی واپس لی نہیں جا سکتی ہے. میں اس کی تنقید کرتا ہوں۔'