ETV Bharat / state

ستیہ جیت رے فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے - فلمی دنیا

'میں انکی'اپو ٹریلوجی' (پاتھر پنچالی، اپاراجیتو، اپور سنسار، دیوی، مہانگر اور چارولتا جیسی کلاسک فلمیں دیکھ کر بڑا ہوا ہوں، میری نظر میں انکا کوئی جواب نہیں ہے'۔

ستیہ جیت رے فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے
author img

By

Published : May 2, 2019, 3:18 PM IST


پاتھرپنچالی اور اپراجیتو جیسی فلمیں بنانے والے عالمی شہرت یافتہ فلم ساز ستیہ جیت کی آج یوم پیدائش ہے۔

بھارت رتن ستیہ جیت رے 2 مئی سنہ 1921 میں کولکاتا میں پیا ہوئے، وہیں پریزیڈینسی کالج میں تعلیم حاصل کی۔

انھوں نے اپنے کریئر کی شروعات پینٹر کے طور پر کی، تاہم بعد میں فلم سازی کے استاذ تصور کئے گئے۔

ستیہ جیت رے کی زندگی پر مبنی کتاب 'ستیہ جیت رے، دی اننر آئی' کے مصنف اینڈریوز رابنس نے لکھا کہ 'ستیہ جیت رئے کو میں کبھی بھلا نھیں سکتا۔ انکا لمبا قد، معتدل مزاجی، دور اندیشی، ان خوبیوں کو دیکھ کر مجھے لگا کہ یہ کسی ایسے ہی شخص کے ذریعے پایہ تکمیل کو پہونچ سکتی ہے۔ انھیں دیکھے بغیر میرے دل میں انکے لئے احترام ہے۔ ان کی فلموں میں امن و سکون، گہرائی، لوگوں کے تئیں انتہائی ہمدردی، ان تمام چیزوں نے مجھے بیحد متاثر کیا ہے، ستیہ جیت رے کی فلموں کو نھیں دیکھنے کامطلب ہے سورج اور چاندکو دیکھے بغیر دنیا میں رہنا'۔

رے فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے، اس زمانے کے تمام ہدایت کار رے کے مداح تھے۔

مارٹن چارلس کے مطابق'کان فلم فیسٹیول میں 1970 کی دہائی میں ہم نے پہلی بار ستیہ جیت کو دیکھا تھا۔ میں انکی'اپو ٹریلوجی (پاتھور پانچولی، اپاراجیتو، اپور سنسار، دیوی، مہانگر اور چارولتا جیسی کلاسک فلمیں دیکھ کر بڑا ہوا ہوں، میری نظر میں انکا کوئی جواب نھیں ہے'۔


سنہ 1991 میں سنیما کے میدان میں بہترین کارکردگی اداکرنے کے لیے انھیں آسکر اکادمی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔

انھوں نے پہلی فلم ریاست بنگال کے مشہور فلمساز ببھوتی بھوشن کی سوانح حیات پر پہلی فلم بنائی تھی۔

سنہ 1955 میں قومی ایوارڈ ملا اور سنہ 1956 میں کان کان فلم فیسٹیول میں بھی انھوں نے ایک ایوارڈ جیتا۔

ستیہ جیت رے کو 1992 میں بھارت رتن ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔


پاتھرپنچالی اور اپراجیتو جیسی فلمیں بنانے والے عالمی شہرت یافتہ فلم ساز ستیہ جیت کی آج یوم پیدائش ہے۔

بھارت رتن ستیہ جیت رے 2 مئی سنہ 1921 میں کولکاتا میں پیا ہوئے، وہیں پریزیڈینسی کالج میں تعلیم حاصل کی۔

انھوں نے اپنے کریئر کی شروعات پینٹر کے طور پر کی، تاہم بعد میں فلم سازی کے استاذ تصور کئے گئے۔

ستیہ جیت رے کی زندگی پر مبنی کتاب 'ستیہ جیت رے، دی اننر آئی' کے مصنف اینڈریوز رابنس نے لکھا کہ 'ستیہ جیت رئے کو میں کبھی بھلا نھیں سکتا۔ انکا لمبا قد، معتدل مزاجی، دور اندیشی، ان خوبیوں کو دیکھ کر مجھے لگا کہ یہ کسی ایسے ہی شخص کے ذریعے پایہ تکمیل کو پہونچ سکتی ہے۔ انھیں دیکھے بغیر میرے دل میں انکے لئے احترام ہے۔ ان کی فلموں میں امن و سکون، گہرائی، لوگوں کے تئیں انتہائی ہمدردی، ان تمام چیزوں نے مجھے بیحد متاثر کیا ہے، ستیہ جیت رے کی فلموں کو نھیں دیکھنے کامطلب ہے سورج اور چاندکو دیکھے بغیر دنیا میں رہنا'۔

رے فلمی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے، اس زمانے کے تمام ہدایت کار رے کے مداح تھے۔

مارٹن چارلس کے مطابق'کان فلم فیسٹیول میں 1970 کی دہائی میں ہم نے پہلی بار ستیہ جیت کو دیکھا تھا۔ میں انکی'اپو ٹریلوجی (پاتھور پانچولی، اپاراجیتو، اپور سنسار، دیوی، مہانگر اور چارولتا جیسی کلاسک فلمیں دیکھ کر بڑا ہوا ہوں، میری نظر میں انکا کوئی جواب نھیں ہے'۔


سنہ 1991 میں سنیما کے میدان میں بہترین کارکردگی اداکرنے کے لیے انھیں آسکر اکادمی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔

انھوں نے پہلی فلم ریاست بنگال کے مشہور فلمساز ببھوتی بھوشن کی سوانح حیات پر پہلی فلم بنائی تھی۔

سنہ 1955 میں قومی ایوارڈ ملا اور سنہ 1956 میں کان کان فلم فیسٹیول میں بھی انھوں نے ایک ایوارڈ جیتا۔

ستیہ جیت رے کو 1992 میں بھارت رتن ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔

Intro:Body:

sharfe alam


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.