سابق وزیر خارجہ اور کانگریس کے رہنما سلمان خورشید آج کولکاتا میں اپنی کتاب ویزیبل مسلم ان ویزیبل سیٹیزین کے اجرا کے سلسلے میں آئے ہوئے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی کتاب پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کےساتھ سامعین کے سوالات کا جواب بھی دیا۔
ملک کے موجودہ حالات پر پر بھی بات کی اور ملک میں مسلمانوں کے حالات پر بحث کی ۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ جموں و کشمیر کے معاملے میں اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کی جانب سے سے اجلاس بلائے جانا ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے ۔
انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر کا تنازع مکمل طور دو ملکوں کا آپسی معاملہ ہے ۔ اس میں کسی تیسرے فریق کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ لیکن سیکورٹی کونسل میں جموں و کشمیر کا معاملہ اٹھایا جانا ہماری طرف سے ہوئی کسی کوتاہی کا نتیجہ ہے ۔
آئند سے ہمیں ہشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ لیکن سیکورٹی کونسل کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی ٹھوس بات نہیں کی گئی ہےاور نہ بھارت کے خلاف کوئی ایسا بیان جاری کیا گیا جوہمارے لیے فکر کا باعث ہو ۔ پاکستان کو اس میں کوئی کامیابی کی بات نہیں ہے بلکہ چین کی وجہ سے یہ معاملہ سیکورٹی کونسل میں پہنچا ہے ۔
انہوں نے کشمیر کے سلسلے میں کہا کہ کشمیر تمام بندشوں کو پہلی فرصت میں ختم کیا جانا چاہیے۔ کشمیری عوام کے زخموں پر مرہم لگانے کی ضرورت ہے کشمیر ہندوستان داخلی معاملہ ہے ۔ لیکن بھارت کو خارجہ سطح پر کشمیر کے معاملے میں مزید سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا تاکہ اس طرح کی ہم ست کوتاہی نہ ہو ۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کشمیری عوام سے ہما را وعدہ ہے۔ ہمیں اس پر قائم رہنا چاہیے ۔دفعہ 370 جو جس طریق کار سہمے ہٹایا گیا۔ اس پر ہمیں اعتراض ہے لیکن حکومت نے کہا ہے کہ انہیں وقت چاہیے تو ہم دیکھتے ہیں کہ آئند کیا ہوتا ہے۔