مغربی بنگال کے رامپور ہاٹ تھانہ کے تحت باگٹوی گاؤں میں آٹھ لوگوں کو زندہ جلا کر قتل کا واقعہ ریاست میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اسی درمیان ریاستی وزیر فرہاد حکیم کو آج مقتول انیس الرحمن کے آبائی گاؤں آمتا کے دورے پر جانا مہنگا پڑ گیا۔ ترنمول کانگریس کے سینیئیر رہنما اور وزیر فرہاد حکیم انیس الرحمن خان کی پُراسرار موت کے بعد ان کے والد سے ملاقات کرنے کے لئے آمتا پہنچے تھے۔ Go Back Slogan Against Firhad Hakim
ریاستی وزیر فرہاد حکیم کو ذرا بھی گمان نہیں تھا کہ آمتا پہنچنے پر انہیں سیاہ پرچم دیکھائے جائیں گے اور ان کے خلاف نعرہ بازی کی جائے گی۔ آمتا میں رہنے والے عام لوگوں نے وزیر کو دیکھتے ہی نعرہ بازی شروع کر دی۔ چند لوگوں نے انہیں سیاہ جھنڈے دیکھائے۔ چند لوگوں نے واپس جاؤ، واپس جاؤ کی نعرہ بازی بھی کی۔مقتول انیس الرحمن خان کے والد سالم خان نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ وزیر یہاں کیا کرنے اور کیا لینے آئے ہیں؟ ان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وہ صرف انصاف چاہتے ہیں۔ Go Back Slogan Against Firhad Hakim
یہ بھی پڑھیں: Firhad Hakim Silent on Anis Khan's Murder: انیس خان قتل کے سوال پر فرہاد حکیم کی خاموشی
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 18 فروری کو ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں واقع مکان کے نیچے عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن خان کو تشویشناک حالت میں پایا گیا تھا، انیس الرحمن خان کی شدید حالت میں ہوڑہ محکمہ ہسپتال لے جانے کے دوران راستے میں ہی موت ہو گئی تھی۔ مقتول انیس خان کے والد سالم خان نے الزام لگایا ہے کہ مکان میں داخل ہونے والے چار لوگ، جو پولیس یونیفارم میں تھے، انہوں نے ہی انیس کو چھت سے نیچے پھینک کر قتل کیا ہے۔ انیس الرحمن خان کی پُراسرار موت کے خلاف پوری ریاست میں جلوس و احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، جو اب تک جاری ہے۔ Go Back Slogan Against Firhad Hakim