اننت ناگ: حکومت کا دعویٰ ہے کہ دور دراز علاقوں کی ترقی کو شہری علاقوں کے مساوی ترجیح دی جا رہی ہے، لیکن آج کی 21ویں صدی میں بھی بہت سے علاقے ایسے ہیں جو ترقی سے کوسوں دور ہیں۔
جموں کشمیر کا مڑوہ، وڈوان اور دچھن ایسے تین بڑے پہاڑی علاقے ہیں جہاں تقریباً 50 ہزار لوگ جدید دور میں بھی قدیم طرز پر زندگی گزار رہے ہیں۔کیونکہ ان علاقوں کا سڑک رابطہ دشوار گزار پہاڑیوں سے عبور و مرور ہے جو موسم سرما کے دوران شدید برف باری کے سبب مکمل طور پر بند ہو جاتے ہیں ،اور علاقوں کا رابطہ تقریبا چھ ماہ تک دنیا سے منقطع ہو جاتا ہے،جس دوران مقامی لوگوں کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔
انتظامی طور پر یہ علاقے جموں خطے کے کشتواڑ ضلع کے تحت آتے ہیں۔لیکن تکنیکی طور پر ان میں سے دو علاقے واڈون اور مڑوا جنوبی ضلع اننت ناگ سے آسانی سے قابل رسائی ہیں جبکہ ایک طویل اور دشوار گزار راستہ اس پہاڑی پٹی کو کشتواڑ سے جوڑتا ہے۔
ان علاقوں کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی سطح غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور ایک تہائی سے زیادہ آبادی روزی روٹی کی تلاش میں کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہجرت کرتی ہے۔ آج کے جدید دور میں بھی مڑوہ وڈوان کے علاقے ٹیلی کمیونیکیشن، بجلی، طبی، پانی کی فراہمی اور تعلیم جیسی اہم ضروریات سے محروم ہیں۔
موسم سرما میں شدید برف باری کی وجہ سے یہ علاقے تقریباً 6 ماہ تک ضلعی ہیڈ کوارٹر سے منقطع رہتے ہیں، اس دوران مقامی لوگ محصور ہو کر رہ جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ موسم سرما سے پہلے ہی ہجرت شروع کرتے ہیں۔ بجلی اور ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کی کمی کی وجہ سے ان علاقوں میں ناخواندگی کی شرح میں نمایاں اضافہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے ۔
اگرچہ حکومت نے مختلف سرکاری سکیموں کے تحت علاقے کے لوگوں کو سولر سسٹم فراہم کیے ہیں لیکن سردیوں میں وہ ناکام ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ روایتی لالٹین اور لکڑی کا استعمال کرتے ہیں۔موسم سرما کے آغاز سے قبل یہاں کے لوگ کھانے پینے کی اشیاء اور ضروری اشیاء اپنے گھروں میں ذخیرہ کر لیتے ہیں کیونکہ شدید برف باری کے دوران لوگ گھروں میں پھنس جاتے ہیں۔
مڑواہ تعلق رکھنے والے سماجی کارکن رؤوف احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ موسم سرما کے دوران طبی سہولیات کی عدم دستیابی سے بیشتر مریض خاص کر حاملہ خوتون دم توڑ دیتے ہیں۔ ناپوچی سے کشتواڑ تک حکومت کم از کم تین ماہ کے لیے ہیلی کاپٹر سروس فراہم کرتی ہے۔ لیکن بہت سے پہاڑی علاقے ایسے ہیں جہاں سڑکیں ابھی تک دستیاب نہیں ہیں، اور ان علاقوں کے لوگ ایمرجنسی کے دوران ہیلی کاپٹر تک پہنچ نہیں پاتے ہیں ۔۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی کے باعث ان کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ آج کے جدید دور میں بجلی، میڈیکل، انٹرنیٹ، تعلیم، سڑک رابطوں جیسی بنیادی سہولتیں ان کے لیے ایک خواب بن کر رہ گئی ہیں، جب کہ حقیقت میں وہ ترقی سے کوسوں دور ہیں، اور خود کو دنیا سے الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کے دوران سیاسی رہنما انہیں ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کے وعدے کرتے ہیں لیکن اپنے سیاسی مفاد کے حصول کے بعد بے بس اور غریب عوام کو قدرت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
مڑواہ واڈرن کشتواڑ ضلع سے تقریباً 200 کلومیٹر اور اننت ناگ سے 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اننت ناگ سے رابطہ بنانے کے لئے علاقہ کے لوگوں کو ایک دشوار گزار اور اونچی پہاڑی ،،مرگن ٹاپ کو عبور کرنا پڑتا ہے
تاہم موسم سرما میں شدید برف باری کے بعد تقریباً چھ ماہ تک اس کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔سماجی کارکن رؤوف کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار جموں کشمیر میں سڑک رابطوں کو تیزی سے وسعت دے رہا ہے، دشوار گزار راستوں کو آسان بنانے کے لئے ٹیلز تعمیر کئے جا رہے ہیں ،حالیہ دنوں زیڈ موڑ ٹنل کا بھی افتتاح کیا گیا ،وہیں سرکار وادی میں مزید ٹنلز اور شاہراہیں بنانے کی تجویز رکھتی ہے ،تاہم مڑواہ واڈون کو مکمل طور نظر انداز کیا جا رہا ہے، اگرچہ یہاں کے لوگ گزشتہ کئی دہائیوں سے مرگن ٹاپ کے درمیان ٹنل کی مانگ کر رہے ہیں تاکہ ان محصور علاقوں کا رابطہ ملک اور دنیا سے جڑ جائے جس سے علاقہ کے لوگوں کی سختیاں دور ہوجائیں گی اور ان خوبصورت علاقوں میں سیاحت کو فروغ ملے گا ۔انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔