ETV Bharat / state

کلکتہ ہائی کورٹ کی سرزنش کے بعد سیاسی جماعتوں کا ورچوئل پروگرام کا فیصلہ - urdu news

مغربی بنگال میں آج وزیراعظم نریندر مودی کے چار جلسے ہونے والے تھے لیکن پی ایم او نے ریاست میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے مدنظر چاروں جلسے رد کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی اب بی جے پی کے امیدواروں کی حمایت میں ورچوئل جلسہ کریں گے۔ پی ایم او کی جانب سے اس کا اعلان ہوتے ہی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن اس دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں۔

wb_kol_tmc and bjp begin game of political activities cancellation
کلکتہ ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد سیاسی جماعت ورچوئل پروگرام کے ذریعے عوام کو خطاب کریں گے
author img

By

Published : Apr 23, 2021, 2:22 PM IST

چھٹویں مرحلے کی ووٹنگ کے بعد حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی جلسہ و جلوس کی منسوخی کا کھیل شروع کر دیا ہے۔

کلکتہ ہائی کورٹ کی سرزنش کے بعد سیاسی جماعت ورچوئل پروگرام کریں گے


مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات 2021 کے درمیان کورونا وائرس کی دوسری لہر نے تیری سے تمام اضلاع کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ ریاست کا ایسا کوئی ضلع نہیں ہے جہاں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تصدیق نہیں ہو رہی ہے۔ دارالحکومت کولکاتا اور شمالی 24 پرگنہ میں کورونا وائرس کا نے قہر برپا کیا ہے۔

اس درمیان کلکتہ ہائی کورٹ کی زبردست پھٹکار کے بعد الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات کے بقیہ دو مرحلے کے لیے جلسہ وجلوس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جلسہ وجلوس کے اہتمام پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد بنگال کی سیاست میں نیا کھیل شروع ہو گیا ہے۔ چھٹے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی جلسہ و جلوس کی منسوخی کا کھیل شروع کر دیا ہے۔

مغربی بنگال میں آج وزیراعظم نریندر مودی کے جلسے ہونے والے تھے لیکن پی ایم او ریاست میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے مدنظر چاروں جلسے کو رد کرنے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم نریندر مودی اب بی جے پی کے امیدواروں کی حمایت میں ورچوئل جلسہ کریں گے۔ پی ایم او کی جانب سے اس کا اعلان ہوتے ہی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں اس دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے بھی تمام عوامی جلسے و جلوس کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ورچوئل کے ذریعہ سے لوگوں کو خطاب کرنے کا اعلان کیا۔ دوسری طرف کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے مدنظر ترنمول یوتھ کانگریس کے صدر ابھیشک بنرجی نے بھی اپنے تمام جلسہ و جلوس معطل کرنے کا اعلان کیا۔

تمام سیاسی جماعتوں نے کہا کہ بنگال میں کورونا وائرس خطرناک طریقے سے پھیل رہا ہے۔ اسی لیے عوامی جلسہ جلوس کومعطل کرنے کا فیصلہ گیا کیا ہے۔

اب سوال یہ ہےکہ کلکتہ ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد الیکشن کمیشن حرکت میں آیا اور سیاسی جلسہ و جلوس پر پابندی عائد کرنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے دماغ ٹھکانے پر کیوں آیا؟ یہ فیصلہ تو پہلے بھی کیا جا سکتا تھا لیکن نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو بھارتی آئین کی طرف سے اختیارات حاصل ہیں کہ وہ جب چاہے کوئی بھی فیصلہ لینے کے لیے آزاد ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن اب تک کورونا وائرس کی دوسری لہر کے درمیان اسمبلی انتخابات سے متعلق کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیا۔

کلکتہ ہائی کورٹ کی سرزنش کے فورا بعد الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات کے بقیہ دو مرحلے کے لیے سیاسی جلسہ و جلوس پر پابندی کا اعلان کیا۔

چھٹویں مرحلے کی ووٹنگ کے بعد حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی جلسہ و جلوس کی منسوخی کا کھیل شروع کر دیا ہے۔

کلکتہ ہائی کورٹ کی سرزنش کے بعد سیاسی جماعت ورچوئل پروگرام کریں گے


مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات 2021 کے درمیان کورونا وائرس کی دوسری لہر نے تیری سے تمام اضلاع کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ ریاست کا ایسا کوئی ضلع نہیں ہے جہاں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تصدیق نہیں ہو رہی ہے۔ دارالحکومت کولکاتا اور شمالی 24 پرگنہ میں کورونا وائرس کا نے قہر برپا کیا ہے۔

اس درمیان کلکتہ ہائی کورٹ کی زبردست پھٹکار کے بعد الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات کے بقیہ دو مرحلے کے لیے جلسہ وجلوس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جلسہ وجلوس کے اہتمام پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد بنگال کی سیاست میں نیا کھیل شروع ہو گیا ہے۔ چھٹے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی جلسہ و جلوس کی منسوخی کا کھیل شروع کر دیا ہے۔

مغربی بنگال میں آج وزیراعظم نریندر مودی کے جلسے ہونے والے تھے لیکن پی ایم او ریاست میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے مدنظر چاروں جلسے کو رد کرنے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم نریندر مودی اب بی جے پی کے امیدواروں کی حمایت میں ورچوئل جلسہ کریں گے۔ پی ایم او کی جانب سے اس کا اعلان ہوتے ہی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں اس دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے بھی تمام عوامی جلسے و جلوس کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ورچوئل کے ذریعہ سے لوگوں کو خطاب کرنے کا اعلان کیا۔ دوسری طرف کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے مدنظر ترنمول یوتھ کانگریس کے صدر ابھیشک بنرجی نے بھی اپنے تمام جلسہ و جلوس معطل کرنے کا اعلان کیا۔

تمام سیاسی جماعتوں نے کہا کہ بنگال میں کورونا وائرس خطرناک طریقے سے پھیل رہا ہے۔ اسی لیے عوامی جلسہ جلوس کومعطل کرنے کا فیصلہ گیا کیا ہے۔

اب سوال یہ ہےکہ کلکتہ ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد الیکشن کمیشن حرکت میں آیا اور سیاسی جلسہ و جلوس پر پابندی عائد کرنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے دماغ ٹھکانے پر کیوں آیا؟ یہ فیصلہ تو پہلے بھی کیا جا سکتا تھا لیکن نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو بھارتی آئین کی طرف سے اختیارات حاصل ہیں کہ وہ جب چاہے کوئی بھی فیصلہ لینے کے لیے آزاد ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن اب تک کورونا وائرس کی دوسری لہر کے درمیان اسمبلی انتخابات سے متعلق کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیا۔

کلکتہ ہائی کورٹ کی سرزنش کے فورا بعد الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات کے بقیہ دو مرحلے کے لیے سیاسی جلسہ و جلوس پر پابندی کا اعلان کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.