مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے مسلم اکثریتی علاقہ مزدور کش علاقہ کمرہٹی کی سرزمین پر پیدا ہونے والے ممتاز انور شاعری و اردو ادب کے شعبے میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ شاعر و ادیب ممتاز انور کو زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا، مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھنے کے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کیا.
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاعر و ادیب اور ہائی اسکول کے ٹیچر ممتاز انور نے موجودہ دور میں مسلم نوجوانوں کی انٹرنیٹ، موبائل اور سوشل میڈیا میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی پر کھل کر تبادلہ خیال کیا۔
شاعر و ادیب ممتاز انور نے ریاست میں مسلم نوجوانوں کے انٹرنیٹ، موبائل اور سوشل میڈیا کو ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے کو باکل جائز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اگر مسلم نوجوان وقت کے ساتھ ساتھ خود کو نہ بدلیں تو ترقی کی دوڑ میں کافی پچھڑ جائیں گے جس کی تلافی ممکن نہیں ہوسکتی۔
گیارولیا مل ہائی اسکول (ایچ ایس ) کے اردو شعبے کے ہیڈ ممتاز انور نے کہا کہ انہیں ایسا نہیں لگتا ہے کہ مسلم نوجوانوں کو موبائل اور انٹرنیٹ کی وجہ سے کوئی نقصان ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترنمول کانگریس کے ارکان اسمبلی کی مرکزی وزیر سے ملاقات جلد
ان کا کہنا ہے کہ سچائی یہ ہے کہ انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون کی وجہ سے مسلم نوجوان پہلے سے کہیں زیادہ ذہین اور غیرمعمولی معلومات کے مالک بن گئے ہیں. اسی کی بدولت دوسری قوموں کے نوجوانوں کے مقابلہ زیادہ کامیاب ہوئے ہیں۔
تعلیم اور دیگر شعبوں میں مسلم نوجوانوں کی کامیابی کو کسی بھی قیمت پر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ شاعر و ادیب ممتاز انور نے مزید کہا کہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران مسلم نوجوانوں نے انٹرنیٹ اور اسمارٹ-فون کی بدولت ذاتی امتحانات میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، 20 سال پہلے نوجوانوں کے پاس اتنی سہولیات نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ دوسری قوموں کے بچوں کے مقابلے کافی پچھڑ گئے تھے۔