مغربی بنگال کے بایاں محاذ کے چیئرمین بمان بوس نے کہا کہ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی وجہ ریاست کی سیاست اتھل پتھل کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممتابنرجی کا ہاتھ پکڑ کر بنگال کی سیاست میں قدم رکھنے والی بی جے پی اب ترنمول کانگریس کے لئے گلے کی ہڈی بن چکی ہے۔
ان دونوں کی وجہ سے ریاست میں سیاسی افراتفری کا عالم ہے۔ ان دونوں کے درمیان سیاسی جھڑپوں کے سبب عام لوگوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بایاں محاذ نے کہا کہ اسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی آمد سے بنگال کی سیاست پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی اور فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی کے درمیان سمجھوتے سے واضح ہو چکا ہے کہ ریاست میں مذہب کے نام پر سیاست کرنے والی ایک اور سیاسی پارٹی کی انٹری ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسدالدین اویسی کس کی امید پر مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اس بارے میں کسی کو کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔
دوسری طرف کانگریس کے رہنما پردیپ بھٹاچاریہ نے کہا کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی ریاست کے مسلمانوں کا ووٹ تقسیم کرنے آئے ہیں۔
بہار اسمبلی انتخابات میں سیکولرازم کی دھجیاں اڑنے والے نے اب مغربی بنگال میں بی جے پی کی راہ ہموار کرنے کا من بنا لیا ہے۔
مزید پڑھیں:
اسدالدین اویسی کے بنگال دورے سے سیاسی حلقوں میں ہلچل
واضح رہے کہ اتوار کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی اچانک مغربی بنگال کے دورے پر پہنچے اور ہگلی ضلع میں فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی سے ملاقات کی۔
اسدالدین اویسی نے فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی کی قیادت والی سیاسی پارٹی سنت الجماعت کے ساتھ اسمبلی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا۔