ETV Bharat / state

مغربی بنگال: کوچ بہار اور علی پور دوار کی 14 سیٹوں پر ووٹنگ کل

مغربی بنگال میں چوتھے مرحلے کے لیے کل ووٹ ڈالے جائیں گے جس میں شمالی بنگال کے کوچ بہار کی 9 اور علی پور دوار کی 5 سیٹیں شامل ہیں۔ یہ ریاست کا دور دراز علاقہ ہے جو بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل ہے اور یہاں ایک بڑی آبادی ٹوٹو قبیلے کے باشندوں کی ہے۔

WEST  BENGAL
شمالی بنگال: کوچ بہار اور علی پور دوار کے 14سیٹوں پر ووٹنگ کل
author img

By

Published : Apr 9, 2021, 2:12 PM IST

سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ترنمول کانگریس کو ان علاقوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اسی وجہ سے اس علاقے میں ممتا بنرجی نے بڑے پیمانے پر مہم چلائی اور یہاں کے بنیادی مسائل کو حل کرنے اور علاقے میں امن و امان کو قائم کرنے کا سہرا بھی اپنے سر باندھتی ہیں۔

کوچ بہار ایک زمانے میں دارالحکومت رہ چکا ہے۔ ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں نے یہاں کی دلت برادری راج بنشی کی آبادی کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس خطے میں صدی کے پہلے عشرے میں علاحدگی پسند تحریکیں زوروں پر تھیں۔ بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ اگر بنگال میں بی جے پی کی حکومت بنے گی تو مرکزی فورسز میں نارائن سینا کی تشکیل دی جائے گی جب کہ ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال پولیس میں نارائن بٹالین کی تشکیل کا وعدہ کیا ہے۔ دونوں پارٹیاں راج بنشی کی اہم شخصیت پنچن برما کے نام پر یادگار تشکیل دینے کی بات کر رہی ہیں۔

کوچ بہار کی میخلی گنج، سیٹل کوچی، سیتائی اور دین ہاٹا جیسے اسمبلی حلقے بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل ہیں۔ اس علاقے میں 25 فیصد مسلم آبادی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دراندازی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی انتخاب جیتنے کے بعد یہاں سرحد پار سے کسی بھی پرندے کو بھی اڑنے کی اجازت نہیں دے گی۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں انکلیو کے مسئلہ کو حل کرنے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہیں۔ اس کے تحت 51 بنگلہ دیشی انکلیو بھارت کے بن گئے اور 111 بھارتی انکلیو بنگلہ دیش کا حصہ بن گئے۔

بنگلہ دیش میں بھارتی انکلیو کے 900 سے زیادہ افراد جو کوچ بہار ضلع کے کیمپوں میں آباد ہیں، انہیں شکایت ہے کہ ان سے جو وعدہ کیا گیا اس کو پورا نہیں کیا گیا۔ ان لوگوں کی شکایت ہے کہ ان کے بارے میں بات کرنے کے لیے کوئی نہیں آتا ہے۔ اب جب کہ انتخابات کا موسم ہے تو بھی کوئی نہیں آرہا ہے۔ بنگلہ دیش سے بھارت آنے والے عثمان کہتے ہیں کہ اب ہمیں چھوٹے فلیٹ میں منتقل کردیا گیا ہے اور ریاستی حکومت کے ذریعہ ملنے والا فری راشن بھی روک دیا گیا ہے۔

دین ہاٹا میں اس مرتبہ کانٹے کی ٹکر ہے۔ بی جے پی نے کوچ بہار کے رکن پارلیمان نشیت پرمانک کو امیدوار بنایا ہے اور ترنمول کانگریس نے ادیان گوہا کو امیدوار بنایا ہے۔ مہر گوسوامی ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی تھے مگر اب بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں۔ بی جے پی نے انہیں ریاستی وزیر رابندر ناتھ گھوش کے خلاف ناتبری اسمبلی حلقے سے امیدوار بنایا ہے۔ کوچ بہار ضلع بائیں محاذ کی حلیف جماعت فارورڈ بلاک گڑھ رہا ہے اور کوچ بہار شمال جیسی نشستوں میں سنجوکت مورچہ کے امیدوار کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

علی پور دوار میں بخش ٹائیگر ریزرو علاقہ قبائلیوں پر متصل ہے ۔یہاں کے مقامی لوگوں کی زندگی کا انحصار چائے باغات ہیں۔ چائے باغ یونین کے ایک رہنما کہتے ہیں کاغذ پر چائے باغات میں کام کررہے ورکروں کی مزدوری 202روپے ہیں مگر بیشتر چائے باغات کے ورکروں کو اس سے کم ہی مزدوری ملتی ہے۔ چائے کے زیادہ تر باغات آزادی سے قبل ہی قائم ہوئے تھے مگر ہم کم سے کم اجرت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔

انہوں نے ضلع میں بند پڑے نصف درجن چائے کے باغات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں کے انتخابی منشور اجرت میں اضافے کا وعدہ ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ، بی جے پی قائدین آسام اور بنگال کے چائے کارکنوں کے لیے منتخب ہونے پر ۱1000 کروڑ مختص کرنے کی بات کر رہے ہیں ، جب کہ ترنمول کانگریس چائے سندری جیسے پروجیکٹ کی بات کررہی ہے جس کے تحت چائے باغات کے ورکروں کو مکان دینے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔

چائے باغات پر مشتمل اسمبلی حلقہ مدیرہاٹ سے ترنمول کانگریس نے راکیش لاکڑا کو امیدوار بنایا ہے جب کہ بی جے پی نے منو ج ٹکا کو امیدوار بنایا ہے ۔اس سے قبل بی جے پی نے یہاں سے ماہر معیشت اشوک لہری کوٹکٹ دیا تھا لیکن مقامی لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے انہیں یہاں سے ہٹاکر بالور گھاٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔

سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ترنمول کانگریس کو ان علاقوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اسی وجہ سے اس علاقے میں ممتا بنرجی نے بڑے پیمانے پر مہم چلائی اور یہاں کے بنیادی مسائل کو حل کرنے اور علاقے میں امن و امان کو قائم کرنے کا سہرا بھی اپنے سر باندھتی ہیں۔

کوچ بہار ایک زمانے میں دارالحکومت رہ چکا ہے۔ ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں نے یہاں کی دلت برادری راج بنشی کی آبادی کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس خطے میں صدی کے پہلے عشرے میں علاحدگی پسند تحریکیں زوروں پر تھیں۔ بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ اگر بنگال میں بی جے پی کی حکومت بنے گی تو مرکزی فورسز میں نارائن سینا کی تشکیل دی جائے گی جب کہ ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال پولیس میں نارائن بٹالین کی تشکیل کا وعدہ کیا ہے۔ دونوں پارٹیاں راج بنشی کی اہم شخصیت پنچن برما کے نام پر یادگار تشکیل دینے کی بات کر رہی ہیں۔

کوچ بہار کی میخلی گنج، سیٹل کوچی، سیتائی اور دین ہاٹا جیسے اسمبلی حلقے بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل ہیں۔ اس علاقے میں 25 فیصد مسلم آبادی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دراندازی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی انتخاب جیتنے کے بعد یہاں سرحد پار سے کسی بھی پرندے کو بھی اڑنے کی اجازت نہیں دے گی۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں انکلیو کے مسئلہ کو حل کرنے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہیں۔ اس کے تحت 51 بنگلہ دیشی انکلیو بھارت کے بن گئے اور 111 بھارتی انکلیو بنگلہ دیش کا حصہ بن گئے۔

بنگلہ دیش میں بھارتی انکلیو کے 900 سے زیادہ افراد جو کوچ بہار ضلع کے کیمپوں میں آباد ہیں، انہیں شکایت ہے کہ ان سے جو وعدہ کیا گیا اس کو پورا نہیں کیا گیا۔ ان لوگوں کی شکایت ہے کہ ان کے بارے میں بات کرنے کے لیے کوئی نہیں آتا ہے۔ اب جب کہ انتخابات کا موسم ہے تو بھی کوئی نہیں آرہا ہے۔ بنگلہ دیش سے بھارت آنے والے عثمان کہتے ہیں کہ اب ہمیں چھوٹے فلیٹ میں منتقل کردیا گیا ہے اور ریاستی حکومت کے ذریعہ ملنے والا فری راشن بھی روک دیا گیا ہے۔

دین ہاٹا میں اس مرتبہ کانٹے کی ٹکر ہے۔ بی جے پی نے کوچ بہار کے رکن پارلیمان نشیت پرمانک کو امیدوار بنایا ہے اور ترنمول کانگریس نے ادیان گوہا کو امیدوار بنایا ہے۔ مہر گوسوامی ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی تھے مگر اب بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں۔ بی جے پی نے انہیں ریاستی وزیر رابندر ناتھ گھوش کے خلاف ناتبری اسمبلی حلقے سے امیدوار بنایا ہے۔ کوچ بہار ضلع بائیں محاذ کی حلیف جماعت فارورڈ بلاک گڑھ رہا ہے اور کوچ بہار شمال جیسی نشستوں میں سنجوکت مورچہ کے امیدوار کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

علی پور دوار میں بخش ٹائیگر ریزرو علاقہ قبائلیوں پر متصل ہے ۔یہاں کے مقامی لوگوں کی زندگی کا انحصار چائے باغات ہیں۔ چائے باغ یونین کے ایک رہنما کہتے ہیں کاغذ پر چائے باغات میں کام کررہے ورکروں کی مزدوری 202روپے ہیں مگر بیشتر چائے باغات کے ورکروں کو اس سے کم ہی مزدوری ملتی ہے۔ چائے کے زیادہ تر باغات آزادی سے قبل ہی قائم ہوئے تھے مگر ہم کم سے کم اجرت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔

انہوں نے ضلع میں بند پڑے نصف درجن چائے کے باغات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں کے انتخابی منشور اجرت میں اضافے کا وعدہ ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ، بی جے پی قائدین آسام اور بنگال کے چائے کارکنوں کے لیے منتخب ہونے پر ۱1000 کروڑ مختص کرنے کی بات کر رہے ہیں ، جب کہ ترنمول کانگریس چائے سندری جیسے پروجیکٹ کی بات کررہی ہے جس کے تحت چائے باغات کے ورکروں کو مکان دینے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔

چائے باغات پر مشتمل اسمبلی حلقہ مدیرہاٹ سے ترنمول کانگریس نے راکیش لاکڑا کو امیدوار بنایا ہے جب کہ بی جے پی نے منو ج ٹکا کو امیدوار بنایا ہے ۔اس سے قبل بی جے پی نے یہاں سے ماہر معیشت اشوک لہری کوٹکٹ دیا تھا لیکن مقامی لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے انہیں یہاں سے ہٹاکر بالور گھاٹ سے امیدوار بنایا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.