کولکاتا: میزبان بھارت کی ٹیم خطاب کے مضبوط دعویداروں میں سے ایک ہے اور بھلا کیوں نا ہو۔بھارت کی متوازی بلے بازی اور خطرناک گیندبازی مضبوط سے مضبوط ٹیموں کو دھول چٹانے کے لئے کافی ہے۔ ورلڈکپ 2023 میں بھارت کے دو فاسٹ بالرز محمد شامی اور محمد سراج کو لے کر کافی باتیں ہو رہیں ہیں۔حالیہ دنوں میں دونوں گیندبازوں کی کاکردگی لاجواب رہی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ اس مرتبہ ورلڈ کپ میں بھارت کا فاتح بالر کون ہوگا محمد شامی یا پھر سراج ۔ ورلڈکپ میں بھارتی کی پچوں کے مدنظر دونوں میں سے کسی کو ہی فرسٹ لیون میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اگر محمد شامی کو ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے تو محمد سراج کو فرسٹ لیون سے باہر رکھنا پڑے گا۔سراج کو فرسٹ الیون کا حصہ بنایا جاتاہے تو محمد شامی کے لئے ٹیم میں جگہ مل پانا مشکل ہو سکتا ہے ۔ٹیم منیجمنٹ دونوں کو ٹیم میں شامل کرکے اسپن گیندبازوں کو لے خطرہ مول نہیں سکتی ہے۔
جہاں تک محمد شامی اور محمد سراج کی کارکردگی کا سوال ہے تو دونوں نے حالیہ سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ایشیا کپ کے فائنل میچ میں محمد سراج نے تنہا سری لنکا کو نستا نابود کر دیا تھا ۔یوں کہنا بہتر ہوگا کہ محمد سراج تنہا بھارت کو ایشیا کپ کا چمپئن بنا دیا۔ دوسری طرف محمد شامی نے ورلڈکپ سے قبل آسڑیلیا کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کے پہلے میچ پانچ وکٹ لے کر یہ ثابت کر دیا کہ بھارت کی گیندبازی ان کے ہی ارد گرد گھومتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: India Australia 3rd ODI ہندستان راجکوٹ میں کلین سویپ کے ارادے سے اترے گا
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور ٹیم منیجمنٹ کے لیے گیندبازوں کا انتخاب پریشان کن اور درد سر سے کم ہونے والا نہیں ہے۔ٹیم انتظامیہ کے سامنے محمد شامی اور محمد سراج میں سے کسی ایک کا انتخاب مشکل ترین چیلنج ثابت ہو سکتا ہے ۔