ETV Bharat / state

پولیس کی کارروائی کے خلاف بایاں محاذ کی احتجاجی ریلی

بایاں محاذ کے طلبا و یوتھ تنظیم کے نبنو چلو مارچ کے دوران پولس کی جانب سے کارروائی میں ایس ایف آئی اور ڈی وائی ایف آئی کے متعدد کارکنان کے زخمی ہونے اور گرفتاریوں کے خلاف آج کولکاتا میں احتجاجی ریلی نکالی گئی.

پولس کی کارروائی کے خلاف بایاں محاذ کی احتجاجی ریلی
author img

By

Published : Sep 15, 2019, 2:31 AM IST

Updated : Sep 30, 2019, 3:52 PM IST

مغربی بنگال حکومت سے سستی تعلیم اور روزگار کے مطالبے کے تحت بایاں محاذ کی طلبا یونینوں اور ڈی وائی ایف آئی کی جانب سے ہگلی ضلع کے سنگور سے اسٹیٹ سکریٹریٹ نبنو تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

پولس کی کارروائی کے خلاف بایاں محاذ کی احتجاجی ریلی

مارچ کو نبنو پہنچنے سے پہلے ہی پولس نے روک دیا گیا۔ پولس نے احتجاجیوں کو کرنے والے بایاں محاذ حامیوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور 22 افراد کو پولس نے حراست مین لے لیا تھا جن کی اب تک رہائی نہیں ہوئی ہے۔

پولس کی اس کارروائی کے خلاف آج کولکاتا میں ڈی وائی ایف آئی کے صدر دفتر دنیش مجمدار بھون سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بایاں محاذ کے علاوہ یوتھ کانگریس اور کانگریس پارٹی کے اراکین نے شرکت کی۔

اس موقع پر ریلی کی قیادت کر رہی ڈی وائی ایف آئی کی رکن مناکشی مکھرجی نے بتایا کہ بے روزگار نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے اور جب تک ملازمت نہیں مل جاتی تب تک چھ ہزار روپے ظیفہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ساتھ ہی تعلیم کو کفایتی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

تاہم پولس نے ہم پر بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں چپ کرانے کی کوشش کی۔ ہمارے کئی ساتھی ابھی بھی جیل میں ہیں اور کئی زخمی ہیں۔ ہمیں اس طرح دبایا نہیں جا سکتا ہے۔

ریاستی حکومت جمہوریت کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم خاموش رہنے والے نہیں ہیں ہم سڑکوں پر اترتے رہیں گے۔جمہوری دائرے میں رہ کر پر امن احتجاج کرنے پر لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے اور ممتا بنرجی ایک کارخانے کو ہٹانے کے لیے دھرنے پر بیٹھ جاتی ہیں۔

اگر ہم بھی دھرنے پر بیٹھ گئے تو جو ابھی مسند پر ہیں ان کو اٹھنا پڑ جائے گا۔ریلی کے دوران پولس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ممتا بینرجی کے خلاف نعرے لگائے گئے اور گرفتار احتجاجیوں کی بلا شرط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

ریلی میں کالے جھنڈے دکھائے گئے۔ ریلی جب سیالدہ پہنچی تو ایک بار پھر پولس اور بایاں محاذ کے حامیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تاہم حالات کو قابو کر لیا گیا

مغربی بنگال حکومت سے سستی تعلیم اور روزگار کے مطالبے کے تحت بایاں محاذ کی طلبا یونینوں اور ڈی وائی ایف آئی کی جانب سے ہگلی ضلع کے سنگور سے اسٹیٹ سکریٹریٹ نبنو تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

پولس کی کارروائی کے خلاف بایاں محاذ کی احتجاجی ریلی

مارچ کو نبنو پہنچنے سے پہلے ہی پولس نے روک دیا گیا۔ پولس نے احتجاجیوں کو کرنے والے بایاں محاذ حامیوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور 22 افراد کو پولس نے حراست مین لے لیا تھا جن کی اب تک رہائی نہیں ہوئی ہے۔

پولس کی اس کارروائی کے خلاف آج کولکاتا میں ڈی وائی ایف آئی کے صدر دفتر دنیش مجمدار بھون سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بایاں محاذ کے علاوہ یوتھ کانگریس اور کانگریس پارٹی کے اراکین نے شرکت کی۔

اس موقع پر ریلی کی قیادت کر رہی ڈی وائی ایف آئی کی رکن مناکشی مکھرجی نے بتایا کہ بے روزگار نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے اور جب تک ملازمت نہیں مل جاتی تب تک چھ ہزار روپے ظیفہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ساتھ ہی تعلیم کو کفایتی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

تاہم پولس نے ہم پر بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں چپ کرانے کی کوشش کی۔ ہمارے کئی ساتھی ابھی بھی جیل میں ہیں اور کئی زخمی ہیں۔ ہمیں اس طرح دبایا نہیں جا سکتا ہے۔

ریاستی حکومت جمہوریت کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم خاموش رہنے والے نہیں ہیں ہم سڑکوں پر اترتے رہیں گے۔جمہوری دائرے میں رہ کر پر امن احتجاج کرنے پر لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے اور ممتا بنرجی ایک کارخانے کو ہٹانے کے لیے دھرنے پر بیٹھ جاتی ہیں۔

اگر ہم بھی دھرنے پر بیٹھ گئے تو جو ابھی مسند پر ہیں ان کو اٹھنا پڑ جائے گا۔ریلی کے دوران پولس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ممتا بینرجی کے خلاف نعرے لگائے گئے اور گرفتار احتجاجیوں کی بلا شرط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

ریلی میں کالے جھنڈے دکھائے گئے۔ ریلی جب سیالدہ پہنچی تو ایک بار پھر پولس اور بایاں محاذ کے حامیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تاہم حالات کو قابو کر لیا گیا

Intro:اینکر 

سہارنپور 

سہارنپور ضلع کے تھانہ صدر بازار پولیس نے سی این آئ چرچ کے سابق پادری ڈیوڈ جانسن کے بیٹے کو نابالغ بہنو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے الزام میں گرفتار کیا ھے، پولیس نے تقریبا 6 سال سے فرار چل رہے جاۓ جانسن کو گرفتار کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ھے، الزام ھے کہ پادری ڈیوڈ جانسن اور اسکے بیٹے جائے جانسن نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گھر میں کام کرنے والی دو نا بالغ بہنو کو 2014 میں نا صرف


Body:یرغمال بنایا ہوا تھا بلکہ کئ مہینوں تک اجتماعی عصمت دری کو انجام دیا تھا، اس معاملے میں ملزم پادری پولیس پہلے ہی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا، جو ان دنو ضمانت پر جیل سے باہر ھے، واضح ہو کہ ریاست اترا کھنڈ رڑکی کے رہنے والی دو بہنو نے الزام لگاتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ دونوں پادری کے گھر میں ملازمہ تھی سی این آئ چرچ سہارنپور کے پادری ڈیوڈ جانسن انکے ساتھ فحش حرکتیں کرنی شروع کردی تھی حیران کن بات یہ ہے کہ اس کام میں 60 سال کے پادری ہی نہی اسکے بیٹے جائے جانسن نے بھی کوئی قصر نہی چھوڑی جب دونوں بہنوں نے اسکی مخالفت کی تو پادری نے انہیں گھر میں یرغمال بنا لیا اور اسکی عصمت دری کرتا رہا، اتنا ھی نھی پادری کا بیٹا جائے جانسن نے بھی چندی گڑھ میں واقع مکان میں لیجا کر کئ روز تک دوستوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی، بڑی مشکل بڑی بہن انکی قید سے آزاد ہو ئ اور بات پولیس کو بتائ تو پولیس کے بھی ہوش اڑ گئے تھے، لڑکی نے اہل خانہ کے ساتھ رڑکی تھانہ میں 25 مئی 2014 کو مقدمہ درج کرایا تھا، جہاں سے انکا مقدمہ رڑکی تھانہ سے سہارنپور ٹرانسفر کر دیا تھا، ایک مرتبہ تو لڑکی کے الزامات پر یقین نہی کیا تھا، کیونکہ ڈیوڈ جانسن چرچ میں پادری ہی نہی بلکہ مذہبی پیشوا مانے جاتے تھے، لیکن میڈیا کی مداخلت کے بعد پادری کے مکان پر چھاپہ مارا گیا اور وہاں سے چھوٹی بہن کو برآمد کیا گیا تو معاملہ کی سچائی سامنے آگۓ، چھاپہ ماری سے قبل پادری نے گھر کی تلاشی لینے سے انکار کر دیا تھا، اس دوران پولیس نے پادری کو حراست میں لیکر تحقیق کی تو پادری نے اپنا گناہ قبول کر لیا لیکن اس بیٹا فرار ھو گیا تھا، جائے جانسن ھریانہ، اترا کھنڈ، سمیت کئ ریاستوں میں روپوش تھا، جائے جانسن برابر پولیس کو چکما دیکر گھوم رہا تھا، ابھی حال ہی میں ملزم پر 25 ہزار روپیہ کے انعام کا اعلان کیا تھا اور گرفتاری کے لۓ پولیس کی تین ٹیمیں لگائ ہوئ تھیں، پولیس نے ملزم کو عصمت دری اور دیگر دفعات میں جیل بھیج دیا ھے




Conclusion:بائٹ۔1 ایس ایس پی سہارنپور دنیش کمار پی ۔
Last Updated : Sep 30, 2019, 3:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.