مغربی بنگال حکومت سے سستی تعلیم اور روزگار کے مطالبے کے تحت بایاں محاذ کی طلبا یونینوں اور ڈی وائی ایف آئی کی جانب سے ہگلی ضلع کے سنگور سے اسٹیٹ سکریٹریٹ نبنو تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
مارچ کو نبنو پہنچنے سے پہلے ہی پولس نے روک دیا گیا۔ پولس نے احتجاجیوں کو کرنے والے بایاں محاذ حامیوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور 22 افراد کو پولس نے حراست مین لے لیا تھا جن کی اب تک رہائی نہیں ہوئی ہے۔
پولس کی اس کارروائی کے خلاف آج کولکاتا میں ڈی وائی ایف آئی کے صدر دفتر دنیش مجمدار بھون سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بایاں محاذ کے علاوہ یوتھ کانگریس اور کانگریس پارٹی کے اراکین نے شرکت کی۔
اس موقع پر ریلی کی قیادت کر رہی ڈی وائی ایف آئی کی رکن مناکشی مکھرجی نے بتایا کہ بے روزگار نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے اور جب تک ملازمت نہیں مل جاتی تب تک چھ ہزار روپے ظیفہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ساتھ ہی تعلیم کو کفایتی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
تاہم پولس نے ہم پر بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں چپ کرانے کی کوشش کی۔ ہمارے کئی ساتھی ابھی بھی جیل میں ہیں اور کئی زخمی ہیں۔ ہمیں اس طرح دبایا نہیں جا سکتا ہے۔
ریاستی حکومت جمہوریت کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم خاموش رہنے والے نہیں ہیں ہم سڑکوں پر اترتے رہیں گے۔جمہوری دائرے میں رہ کر پر امن احتجاج کرنے پر لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے اور ممتا بنرجی ایک کارخانے کو ہٹانے کے لیے دھرنے پر بیٹھ جاتی ہیں۔
اگر ہم بھی دھرنے پر بیٹھ گئے تو جو ابھی مسند پر ہیں ان کو اٹھنا پڑ جائے گا۔ریلی کے دوران پولس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ممتا بینرجی کے خلاف نعرے لگائے گئے اور گرفتار احتجاجیوں کی بلا شرط رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
ریلی میں کالے جھنڈے دکھائے گئے۔ ریلی جب سیالدہ پہنچی تو ایک بار پھر پولس اور بایاں محاذ کے حامیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تاہم حالات کو قابو کر لیا گیا