ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو نظر ثانی شدہ نیوکلیر ڈاکٹرین پر دستخط کر دیے۔ اس میں اعلان کیا گیا ہے کہ، روس پر کسی بھی ایسے ملک کا کیا گیا روایتی حملہ، جسے جوہری طاقت کی حمایت حاصل ہو، ان کے ملک پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
پوتن نے 24 فروری 2022 کو یوکرین میں فوج بھیجنے کے 1,000 ویں دن نئی جوہری ڈیٹرنٹ پالیسی کی توثیق کی۔ یہ قدم امریکی صدر جو بائیڈن کے اس فیصلے کے بعد اٹھایا گیا ہے، جس میں انہوں نے یوکرین کو امریکہ کی طرف سے فراہم کیے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے روس پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔
ڈاکٹرین میں کہا گیا ہے کہ روس پر کوئی بھی بڑا فضائی حملہ جوہری ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ پوتن کی ملک کے جوہری ہتھیاروں کو مغرب کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے کے لیے استعمال کرنے کی تیاری کی عکاسی کرتا ہے جب کہ ماسکو یوکرین میں سست پیش رفت کر رہا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا بیان:
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے پوچھا کہ کیا بائیڈن کے فیصلے کے فوراً بعد یہ اپ ڈیٹ شدہ نظریہ جان بوجھ کر جاری کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ یہ دستاویز بروقت شائع کی گئی تھی اور پوتن نے اس سال کے شروع میں اسے اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایات دی تھیں۔
نیوکلیئر تھیوری میں تبدیلیوں کا اعلان:
آپ کو بتاتے چلیں کہ پوتن نے ستمبر میں پہلی بار جوہری اصول میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے لیے اجلاس کی صدارت بھی کی۔ روس کے صدر نے اس سے قبل امریکہ اور نیٹو کے دیگر اتحادیوں کو خبردار کیا تھا کہ یوکرین کو مغربی ممالک کی طرف سے فراہم کیے جانے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو روسی سرزمین پر حملہ کرنے کی اجازت دینے کا مطلب روس کے خلاف نیٹو کی جنگ تصور کی جائے گی۔
جوہری ہتھیاروں کا استعمال:
تازہ ترین ڈاکٹرین میں کہا گیا ہے کہ جوہری طاقت کی شرکت یا حمایت کے ساتھ غیر جوہری طاقت کی طرف سے روس کے خلاف حملے کو روسی فیڈریشن پر ان کے مشترکہ حملے کے طور پر دیکھا جائے گا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس جوہری یا روایتی حملے کے جواب میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، جو روس اور اس کے اتحادی بیلاروس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: