سی اے اے کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں شنوائی کے بعد عدالت نے سی اے اے پر فی الحال پابندی لگانے سے انکار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اپنا موقف رکھنے کے لئے چار ہفتے کی مہلت دی ہے۔
وہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھیں خواتین اور اس تحریک کی حمایت کرنے والوں میں تھوڑی مایوسی نظر آئی ہے۔
پارک سرکس میدان میں جاری دھرنے کی حمایت ہر دن کولکاتا کے معروف شخصیات پہنچ رہے ہیں اور دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
وہیں جادب پور یونیورسٹی کی طالبہ دیبسمیتا چودھری جنہوں نے یونیورسٹی کے کنوکیشن کے موقع پر گولڈ میڈل لینے کے بعد این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت کرتے ہوئے سی اے اے کی کاپی پھاڑ کر احتجاج درج کرایا تھا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا اس سے تھوڑی سی مایوسی ہوئی لیکن ہمیں ابھی بھی عدالت پر اعتماد ہے۔ مرکزی حکومت کو بھی اپنی بات رکھنے کا پورا حق ہے کیونکہ ہم ایک جمہوری ملک میں ہیں پارک سرکس میدان میں تواتر کے ساتھ احتجاج کے لئے آنے والی ایک اور سرگرم خاتون افاف جمیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ان کو بہت حیرانی ہوئی قاعدے کے حساب سے تو یہ صحیح ہے، لیکن جب کوئی معاملہ عدالت میں ہے تو وہ پھر کام جاری کیسے رکھا جا سکتا ہے۔
عدالت کو کم سے کم اس پر روک لگانی چاہئے تھی اور اس درمیان مرکزی حکومت کو اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں:سبھاش چندر بوس ایک انقلابی رہنما تھے
پارک سرکس میدان میں جاری تحریک گرچہ خواتین کی قیادت میں ہے، لیکن مردوں کی ایک بڑی تعدا ان کی حوصلہ افزائی کے لئے پہنچتی ہے۔