ETV Bharat / state

سپریم کورٹ کے فیصلے سے مظاہرین مایوس

کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے احتجاجی خواتین اور اس تحریک کی حمایت کرنے والوں میں مایوسی نظر آئی رہی ہے، پھر بھی انہیں سپریم کورٹ پراعتماد اور تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

کولکاتا: سپریم کورٹ کے فیصلے سے مظاہرین میں چھائی مایوسی
کولکاتا: سپریم کورٹ کے فیصلے سے مظاہرین میں چھائی مایوسی
author img

By

Published : Jan 23, 2020, 11:10 AM IST

Updated : Feb 18, 2020, 2:22 AM IST

سی اے اے کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں شنوائی کے بعد عدالت نے سی اے اے پر فی الحال پابندی لگانے سے انکار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اپنا موقف رکھنے کے لئے چار ہفتے کی مہلت دی ہے۔

کولکاتا: سپریم کورٹ کے فیصلے سے مظاہرین میں چھائی مایوسی
کولکاتا: سپریم کورٹ کے فیصلے سے مظاہرین میں چھائی مایوسی

وہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھیں خواتین اور اس تحریک کی حمایت کرنے والوں میں تھوڑی مایوسی نظر آئی ہے۔

پارک سرکس میدان میں جاری دھرنے کی حمایت ہر دن کولکاتا کے معروف شخصیات پہنچ رہے ہیں اور دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

وہیں جادب پور یونیورسٹی کی طالبہ دیبسمیتا چودھری جنہوں نے یونیورسٹی کے کنوکیشن کے موقع پر گولڈ میڈل لینے کے بعد این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت کرتے ہوئے سی اے اے کی کاپی پھاڑ کر احتجاج درج کرایا تھا۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا اس سے تھوڑی سی مایوسی ہوئی لیکن ہمیں ابھی بھی عدالت پر اعتماد ہے۔ مرکزی حکومت کو بھی اپنی بات رکھنے کا پورا حق ہے کیونکہ ہم ایک جمہوری ملک میں ہیں پارک سرکس میدان میں تواتر کے ساتھ احتجاج کے لئے آنے والی ایک اور سرگرم خاتون افاف جمیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ان کو بہت حیرانی ہوئی قاعدے کے حساب سے تو یہ صحیح ہے، لیکن جب کوئی معاملہ عدالت میں ہے تو وہ پھر کام جاری کیسے رکھا جا سکتا ہے۔

عدالت کو کم سے کم اس پر روک لگانی چاہئے تھی اور اس درمیان مرکزی حکومت کو اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں:سبھاش چندر بوس ایک انقلابی رہنما تھے

پارک سرکس میدان میں جاری تحریک گرچہ خواتین کی قیادت میں ہے، لیکن مردوں کی ایک بڑی تعدا ان کی حوصلہ افزائی کے لئے پہنچتی ہے۔

سی اے اے کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں شنوائی کے بعد عدالت نے سی اے اے پر فی الحال پابندی لگانے سے انکار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اپنا موقف رکھنے کے لئے چار ہفتے کی مہلت دی ہے۔

کولکاتا: سپریم کورٹ کے فیصلے سے مظاہرین میں چھائی مایوسی
کولکاتا: سپریم کورٹ کے فیصلے سے مظاہرین میں چھائی مایوسی

وہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھیں خواتین اور اس تحریک کی حمایت کرنے والوں میں تھوڑی مایوسی نظر آئی ہے۔

پارک سرکس میدان میں جاری دھرنے کی حمایت ہر دن کولکاتا کے معروف شخصیات پہنچ رہے ہیں اور دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

وہیں جادب پور یونیورسٹی کی طالبہ دیبسمیتا چودھری جنہوں نے یونیورسٹی کے کنوکیشن کے موقع پر گولڈ میڈل لینے کے بعد این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت کرتے ہوئے سی اے اے کی کاپی پھاڑ کر احتجاج درج کرایا تھا۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا اس سے تھوڑی سی مایوسی ہوئی لیکن ہمیں ابھی بھی عدالت پر اعتماد ہے۔ مرکزی حکومت کو بھی اپنی بات رکھنے کا پورا حق ہے کیونکہ ہم ایک جمہوری ملک میں ہیں پارک سرکس میدان میں تواتر کے ساتھ احتجاج کے لئے آنے والی ایک اور سرگرم خاتون افاف جمیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ان کو بہت حیرانی ہوئی قاعدے کے حساب سے تو یہ صحیح ہے، لیکن جب کوئی معاملہ عدالت میں ہے تو وہ پھر کام جاری کیسے رکھا جا سکتا ہے۔

عدالت کو کم سے کم اس پر روک لگانی چاہئے تھی اور اس درمیان مرکزی حکومت کو اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں:سبھاش چندر بوس ایک انقلابی رہنما تھے

پارک سرکس میدان میں جاری تحریک گرچہ خواتین کی قیادت میں ہے، لیکن مردوں کی ایک بڑی تعدا ان کی حوصلہ افزائی کے لئے پہنچتی ہے۔

Intro:کولکاتا کے پارک سرکس میدان سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج اپنے شباب پر ہے لیکن سپریم کورٹ نے سی اے اے کے سلسلے میں آج جو رائے دی اس پر دھرنے پر بیٹھی خواتین اور اس تحریک کی حمایت کرنے والوں میں تھوڑی سی مایوسی نظر آئی لیکن پھر بھی انہوں نے سپریم کورٹ پر اعتماد بحال رکھا ہے اور تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔



Body:سی اے اے کے سلسلے میں آج سپریم کورٹ میں شنوائی تھی عدالت نے سی اے اے پر روک نہ لگاتے ہوئے مرکزی حکومت کو اپنا موقف رکھنے کے لئے چار ہفتے کی مہلت دی ہے وہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھیں خواتین اور اس تحریک کی حمایت کرنے والوں میں تھوڑی مایوسی نظر آئی۔پارک سرکس میدان میں جاری دھرنے کی حمایت ہر دن کولکاتا کے معروف شخصیات پہنچ رہے ہیں اور دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔جانب پور یونیورسٹی کی طالبہ دیبسمیتا چودھری جنہوں نے یونیورسٹی کے کنوکیشن کے موقع پر گولڈ میڈل لینے کے بعد این آر سی اور سی اے اے کی مخالفت کرتے ہوئے سی اے اے کی کاپی پھاڑ کر احتجاج درج کرایا تھا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا اس سے تھوڑی سی مایوسی ہوئی لیکن ہمیں ابھی بھی عدالت پر اعتماد ہے ابھی پوری طرح سے ہم عدلیہ سے نا امید نہیں ہوئے ہیں اور ایک دن میں کوئی فیصلہ بھی تو نہیں کیا جاسکتا ہے مرکزی حکومت کو بھی اپنی بات رکھنے کا پورا حق ہے کیونکہ ہم ایک جمہوری ملک میں ہیں پارک سرکس میدان میں تواتر کے ساتھ احتجاج کے لئے آنے والی ایک اور سرگرم خاتون افاف جمیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ان کو بہت حیرانی ہوئی قاعدے کے حساب سے تو یہ صحیح ہے لیکن جب کوئی معاملہ عدالت میں ہے تو وہ پھر کام جاری کیسے رکھا جا سکتا ہے عدالت کو کم سے کم اس پر روک لگانی چاہئے تھی اور اس درمیان مرکزی حکومت کو اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیے تھا پارک سرکس میدان میں جاری تحریک گرچہ خواتین کی قیادت میں ہے لیکن مردوں کی ایک بڑی تعدا ان کی حوصلہ افزائی کے لئے پہنچتی ہے ایسے ہی ایک شخص منظر جمیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے دکھ ہوا ہمیں عدلیہ پر بھروسہ ہے اور انصاف کی امید بھی ہے لیکن آج کے فیصلے سے ہمیں تکلیف ہوئی ہے پارک سرکس میدان میں سی اے اے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک میں مزید شدت آ گئی ہے اور ہر دن لوگ اس تحریک سے جڑ رہے ہیں۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 2:22 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.