داخلے کے لئے عرضی دینے والی 194 طلباء کا مستقبل کالج انتظامیہ اور ٹیچر انچارج کے چپقلش کی نذر ہو رہی ہے۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کولکاتا شہر کا ملی الامین گرلس کالج ملت کی بچیوں کے لئے واحد کالج ہے۔ چند برسوں تک کالج کو اقلیتی درجہ بھی حاصل رہا، لیکن کالج کا اقلتی درجہ بھی کالج کے بانی کمیٹی اور ٹیچروں کے جھگڑے نذر ہو گیا۔
اب کالج جنرل کالج کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔ دوسری جانب اس جھگڑے کی وجہ سے گذشتہ کئی برسوں سے کالج کا تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس درمیان دو سیشن میں داخلہ بھی نہیں ہوا۔
اس سال ایک بار پھر سے داخلہ کا عمل سلسلہ تو شروع ہوا، لیکن میرٹ لسٹ شائع ہونے کے باوجود داخلہ نہیں لیا گیا ہے۔ جبکہ متعدد کالجوں میں داخلہ مکمل ہو چکا ہے۔
اس سلسلے میں ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے رکن محمد حسین رضوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کالج کے انتظامیہ نے داخلے کے لئے طلباء سے عرضیاں طلب کی تھی، جس پر والدین نے بھروسہ کرکے اپنے بچوں سے داخلہ فارم آن لائن داخل کروایا، لیکن ریاست کے بیشتر کالجوں میں بچوں کا داخلہ بھی ہو گیا ہے۔
لیکن ملی الامین گرلس کالج میں داخلہ کے لئے عرضی دینے والی طلباء کا مستقبل خطرے میں ہے۔ ان کا سال کا نقصان ہونے کے در پہ ہے۔ کالج انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی جانکاری بھی نہیں دے رہی ہے۔ طلبا پریشان ہیں، ان طلباء میں زیادہ تر نے کسی اور کالج میں فارم داخل نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک سازش ہے، جس میں حکومت مغربی بنگال اساتذہ اور انتظامیہ کمیٹی سب شامل ہیں۔ کالج خت بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے نائب سیکریٹری کا،کہنا ہے کہ کالج میں داخلہ کے سلسلے میں تمام متعلقہ حکام سے بات چیت کی گئی ہے، لیکن ہماری کوئی مدد نہیں کی جا رہی ہے۔
کالج کو بھی غیر قانونی طور پر ٹیچر نے لاک ڈاؤن کر رکھا ہے۔ جب حکومت کی طرف سے کالج کا دفاتر کو کھولنے اور کام کرنے کی اجازت مل چکی ہے۔
مزید پڑھیں:
امت شاہ بنگال کا دورہ کریں گے
انہوں نے کہا کہ 31 اکتوبر تک داخلے کا وقت ہے۔ فی الحال 14 اکتوبر کو سال سوم کے طلباء کا امتحان ختم ہونے کے بعد ہم اس سلسلے میں اپنی کوششیں تیز کریں گے۔ گورنر بنگال کے پاس ہم اپنے مسائل رکھیں گے، ان سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کریں گے۔