ہاوڑہ:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں گزشتہ روز تعلیم کے شعبے میں بدعنوانی کو لے کر آئی ایس ایف کے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔آئی ایس ایف نے احتجاج کے طور پر رکن اسمبلی نوشاد کی قیادت میں کولکاتا میں مارچ کی۔پولیس پر الزام ہے کہ احتجاج کے دوران آئی ایس ایف کے حامیوں پر لاٹھی چارج کیا۔پولیس نے ون ڈیوٹی پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کے الزام میں آئی ایس ایف کے حامیوں اور رکن اسمبلی شاد صدیقی کو گرفتار کر لیا گیا۔
رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی گرفتاری کے بعد سے ہی اپوزیشن جماعتوں کانگریس،بی جے پی اور سی پی آئی ایم نے حکمراں جماعت ترنمول کا نگریس کو ہدف تنقید بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔
اسی درمیان ہاوڑہ ضلع انڈین سکولر فرنٹ کے کارکنان نے اپنے رہنما اور رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی حمایت میں احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا۔ریلی کے دوران کارکنان نے اپنے رہنما کی یکم فروری تک رہائی کا مطالبہ کیا۔
انڈین سیکولر فرنٹ کے رہنما حسن مدیق نے کہاکہ وزیر اعلیٰ ثابت کریں کہ نوشاد کو ریاستی حکومت نے گرفتار نہیں کیا۔ ایم ایل اے بننے کے بعد سے نوشاد صدیقی ریاستی حکومت کے تعلیمی شعبے میں بدعنوانی، خواتین کے تحفظ اور کولکاتا ہائی کورٹ کے ججوں کی توہین کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس لئے اس کے خلاف سازش کی جا رہی ہے
بعد ازاں آئی ایس ایف کی قیادت نے یکم فروری کو نوشاد صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں آئی ایس ایف نے ریاست بھر میں احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر انہوں نے وزیر اعلیٰ کا بھی گھیراو کرنے کا انتباہ دیا۔
آئی ایس ایف کی قیادت نے یہ سوال اٹھایا کہ مغربی بنگال میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کو ان کے بھانگوڑ حلقے میں ترقیاتی کاموں میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔