مغربی بنگال میں سیکولرازم کی جڑیں صدیوں پرانی اور اتنی مضبوط ہے کہ اسے ہکلا پانا کسی کی بس کی بات نہیں ہے، اسی وجہ ریاست میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگ خوشحال ہیں۔
نفرت کے ماحول میں نئی نسل کی اردو سے محبت
آزادی کے بعد ملک میں حالات بدلے اور اردو زبان کی تنزلی کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ آج تک جاری ہے۔ موجودہ دور میں اکثریتی طبقے میں سے اگر کوئی اردو زبان سے وابستہ ہوا یا پھر پڑھنے لکھنے میں ماہر ہوا تو یہ بڑی بات ہے۔
اکثریتی طبقے کی لڑکیاں بھی اردو زبان میں ماہر
مغربی بنگال میں سیکولرازم کی جڑیں صدیوں پرانی اور اتنی مضبوط ہے کہ اسے ہکلا پانا کسی کی بس کی بات نہیں ہے، اسی وجہ ریاست میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگ خوشحال ہیں۔
ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ ٹکیہ پاڑہ علاقے میں واقع سر سید احمد ہائی اسکول اس کی عمدہ مثال ہے جہاں اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے دو طالبہ اردو زبان میں مہارت حاصل کرکے قومی یکجہتی کی عمدہ بن چکی ہیں۔
ٹکیہ پاڑہ ہوڑہ کے سر سید احمد ہائی اسکول ایک اردو انگلش میڈیم اسکول ہے جہاں دونوں فریقے کے بچے زیر تعلیم ہیں۔ ان ہی بچوں میں ارچنا شکلا اور پوجا شکلا نام کی دو لڑکیاں جو اردو زبان پڑھنے اور لکھنے میں ماہر ہیں۔
آٹھویں جماعت میں پڑھنے والی ارچنا شکلا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ان کے کلاس میں اردو زبان بھی شامل ہے۔ وہ بچپن سے ہی اردو پڑتھے اور لکھتے ہیں اور اب یہ زبان ان کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔'
انہوں نے کہاکہ گارجین کی اجازت سے ہی وہ اردو زبان کو سبجیکٹ میں میں شامل کیا اور ان کے گھر والے بھی بڑے خوش ہیں۔'
نوویں جماعت میں پڑھنے والی پوجا شکلا نے کہاکہ دوسری زبان کی طرح اردو زبان بھی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ ہمارے والدین بھی اس کے بارے میں سن کر بہت خوش ہوتے ہیں۔' انہوں نے کہاکہ وہ بچن سے ہی اردو زبان پڑھتی اور لکھتی ہیں۔ اس میں سکول کی ٹیچر شاہینا اختر کا اہم رول رہا ہے۔ انہوں نے ہمیں ہر موڑ پر بڑی مدد کی۔
دوسری طرف ٹیچر شاہینا جلال نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس اسکول میں نہ صرف ان دونوں کے علاوہ بہت سارے بچے بچیاں ہیں جو اردو زبان پڑھنے اور لکھنے میں ماہر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بنگال میں اس وقت تہواروں کا موسم (festive season) چل رہا ہے جس کے سبب بہت کم بچے اسکول آئے ہیں۔ وہ تمام بچے ہندی، انگلش کی طرح اردو زبان پڑھنے لکھنے میں بھی ماہر ہیں۔ ان بچوں کو اردو زبان کو پڑھتے لکھتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔'انہوں نے کہاکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان بچوں پر اردو کو بطور سبجیکٹ منتخب کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہوتا ہے۔ گارجین اپنی مرضی سے اپنے بچے بچیوں کے لیے اس زبان کا انتخاب کرتے ہیں۔'
ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ ٹکیہ پاڑہ علاقے میں واقع سر سید احمد ہائی اسکول اس کی عمدہ مثال ہے جہاں اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے دو طالبہ اردو زبان میں مہارت حاصل کرکے قومی یکجہتی کی عمدہ بن چکی ہیں۔
ٹکیہ پاڑہ ہوڑہ کے سر سید احمد ہائی اسکول ایک اردو انگلش میڈیم اسکول ہے جہاں دونوں فریقے کے بچے زیر تعلیم ہیں۔ ان ہی بچوں میں ارچنا شکلا اور پوجا شکلا نام کی دو لڑکیاں جو اردو زبان پڑھنے اور لکھنے میں ماہر ہیں۔
آٹھویں جماعت میں پڑھنے والی ارچنا شکلا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ان کے کلاس میں اردو زبان بھی شامل ہے۔ وہ بچپن سے ہی اردو پڑتھے اور لکھتے ہیں اور اب یہ زبان ان کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔'
انہوں نے کہاکہ گارجین کی اجازت سے ہی وہ اردو زبان کو سبجیکٹ میں میں شامل کیا اور ان کے گھر والے بھی بڑے خوش ہیں۔'
نوویں جماعت میں پڑھنے والی پوجا شکلا نے کہاکہ دوسری زبان کی طرح اردو زبان بھی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ ہمارے والدین بھی اس کے بارے میں سن کر بہت خوش ہوتے ہیں۔' انہوں نے کہاکہ وہ بچن سے ہی اردو زبان پڑھتی اور لکھتی ہیں۔ اس میں سکول کی ٹیچر شاہینا اختر کا اہم رول رہا ہے۔ انہوں نے ہمیں ہر موڑ پر بڑی مدد کی۔
دوسری طرف ٹیچر شاہینا جلال نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس اسکول میں نہ صرف ان دونوں کے علاوہ بہت سارے بچے بچیاں ہیں جو اردو زبان پڑھنے اور لکھنے میں ماہر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بنگال میں اس وقت تہواروں کا موسم (festive season) چل رہا ہے جس کے سبب بہت کم بچے اسکول آئے ہیں۔ وہ تمام بچے ہندی، انگلش کی طرح اردو زبان پڑھنے لکھنے میں بھی ماہر ہیں۔ ان بچوں کو اردو زبان کو پڑھتے لکھتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔'انہوں نے کہاکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان بچوں پر اردو کو بطور سبجیکٹ منتخب کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہوتا ہے۔ گارجین اپنی مرضی سے اپنے بچے بچیوں کے لیے اس زبان کا انتخاب کرتے ہیں۔'
Last Updated : Nov 12, 2021, 10:54 PM IST