ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی درخواست پر یاسین ملک اور دیگر ملزمان سے جواب طلب کیا

سپریم کورٹ نے مقدمات کو جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی درخواست پر یاسین ملک اور دیگر ملزمان سے جواب طلب کیا ہے۔

SC Yaseen Malik
سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی درخواست پر یاسین ملک اور دیگر ملزمان سے جواب طلب کیا (IANS)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 28, 2024, 5:38 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک اور دیگر ملزمان سے سی بی آئی کی دو مقدمات کی سماعت جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔

درخواست میں 1989 میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے مقدمے کی سماعت دہلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ملک عسکریت پسندی کی مالی معاونت کے مقدمے میں سزا پانے کے بعد تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا حق ہے اور ممبئی عسکریت پسندانہ حملے کے ملزم اجمل قصاب کو بھی منصفانہ ٹرائل کا موقع دیا گیا تھا۔ آج یہ معاملہ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ کے سامنے آیا۔ سی بی آئی کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کیس کو دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کرنے اور اس کیس میں شریک ملزمان کو بھی فریق بنانے کے لیے درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

مہتا نے بنچ کو بتایا کہ تہاڑ جیل، جہاں ملک اس وقت بند ہیں، میں ایک فنکشنل کورٹ کی سہولت موجود ہے۔ اس پر بنچ نے ملک سے جواب طلب کر لیا، کیس کی اگلی سماعت 18 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے کہا تھا کہ وہ جیل میں عدالت قائم کرنے کے امکان پر غور کرے، تاکہ ملک کو اپنے خلاف کیس میں گواہوں سے جرح کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ مرکزی ایجنسی نے ملک کو جموں و کشمیر لے جانے کے امکان کی سخت مخالفت کی تھی۔

سی بی آئی نے جموں کی خصوصی عدالت کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس نے کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو جرح کے لیے پیش ہونے کے لیے پروڈکشن وارنٹ جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

یاسین ملک کیس، سپریم کورٹ نے دیا اجمل قصاب کے منصفانہ ٹرائل کا حوالہ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک اور دیگر ملزمان سے سی بی آئی کی دو مقدمات کی سماعت جموں سے نئی دہلی منتقل کرنے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔

درخواست میں 1989 میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کے مقدمے کی سماعت دہلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ملک عسکریت پسندی کی مالی معاونت کے مقدمے میں سزا پانے کے بعد تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ملزمان کو منصفانہ ٹرائل کا حق ہے اور ممبئی عسکریت پسندانہ حملے کے ملزم اجمل قصاب کو بھی منصفانہ ٹرائل کا موقع دیا گیا تھا۔ آج یہ معاملہ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ کے سامنے آیا۔ سی بی آئی کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ کیس کو دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کرنے اور اس کیس میں شریک ملزمان کو بھی فریق بنانے کے لیے درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

مہتا نے بنچ کو بتایا کہ تہاڑ جیل، جہاں ملک اس وقت بند ہیں، میں ایک فنکشنل کورٹ کی سہولت موجود ہے۔ اس پر بنچ نے ملک سے جواب طلب کر لیا، کیس کی اگلی سماعت 18 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے سی بی آئی سے کہا تھا کہ وہ جیل میں عدالت قائم کرنے کے امکان پر غور کرے، تاکہ ملک کو اپنے خلاف کیس میں گواہوں سے جرح کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ مرکزی ایجنسی نے ملک کو جموں و کشمیر لے جانے کے امکان کی سخت مخالفت کی تھی۔

سی بی آئی نے جموں کی خصوصی عدالت کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس نے کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو جرح کے لیے پیش ہونے کے لیے پروڈکشن وارنٹ جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

یاسین ملک کیس، سپریم کورٹ نے دیا اجمل قصاب کے منصفانہ ٹرائل کا حوالہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.