جموں: جموں میں روہنگیا مسلمانوں کا ویریفیکیشن کیا جارہا ہے، پولیس کاروائی سے پناہ گزینوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جموں میں مقیم روہنگیا مسلم کمیونٹی نے ویریفیکیشن کاروائی پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ میانمار میں ظلم و ستم کے بعد بھارت میں پناہ گزین کے طور پر زندگی گذار رہے روہنگیا مسلمانوں کو ایک بار پھر بے گھر ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ پولیس نے متعدد مکان مالکان کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں جنہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کو اپنے مکانات کرایہ پر دیئے ہیں۔ اس دوران کمیونٹی نے ہیرا نگر جیل میں قید متعدد روہنگیا پناہ گزینوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جموں میں 2021 کے دوران روہنگیا افراد کے خلاف پولیس کی جانب سے کریک ڈاون کیا گیا تھا تاہم اس دوران فارنرز ایکٹ کے تحت متعدد روہنگیا کو حراست میں لیا گیا تھا، کیونکہ ان کے پاس مناسب دستاویزات نہیں تھے، جبکہ زیر حراست افراد کے اہل خانہ کے مطابق انہیں غیرمنصفانہ طور پر قید میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے انسانی بنیادوں پر زیرحراست افراد کو رہا کرنے کا طالبہ کیا۔
روہنگیا پناہ گزینوں کے مطابق "ہم نے تشدد سے بچنے کے لیے میانمار چھوڑ دیا، لیکن یہاں بھی، ہم خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں"۔ایک روہنگیا ضعیف شخص نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے حکومت پر انصاف کےلئے زور دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں قانون کے تحت روہنگیا پناہ گزینوں کے حقوق کو یقینی بنایا جائے۔
روہنگیا کمیونٹی بدستور قانونی چیلنجوں اور ملک بدری کے خوف کے درمیان خوف کے ماحول میں زندگی گذار رہی ہے۔ پناہ گزینوں کے بے شمار مسائل اور ان کے حل کے لئے عالمی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں۔ ایک اور روہنگیا شخص نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی طرف سے جاری کردہ مہاجر کارڈ رکھنے کے باوجود، متعدد روہنگیا افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور انہیں ہیرا نگر جیل میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارے پاس یو این ایچ سی آر پناہ گزین کارڈ ہیں، پھر بھی ہم میں سے بہت سے لوگوں کو غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کےلئے تازہ طور پر صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے، کیونکہ روہنگیا کو مکان کریہ پر دینے والے مکان کے خلاف پولیس کارروائی کی وجہ سے کوئی بھی ہمیں مکان دینے سے کترا رہا ہے، جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں کو کافی مشکلات پیش آرہی ہیں، ایسے حالاتمیں خاندان کو پانی اور بجلی کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے‘۔
ایک روہنگیا بزرگ نے بتایا کہ ’ہم نے تشدد سے بچنے کے لیے میانمار چھوڑا تھا، لیکن یہاں ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جاتا ہے اور اب پناہ گاہ بھی غیریقینی ہے۔ محمد رفیق جو روہنگیا پناہ گزین ہیں، وہ 2010 سے جموں میں رہ رہے ہیں، نم آنکھوں کے ساتھ انہوں نے حکومت سے زیر حراست ارکان کی رہائی اور انہیں پناہ دینے والے مکان مالکان کے خلاف کاروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا‘۔
ایک روہنگیا پناہ گزین دل محمد نے کمیونٹی کو درپیش مسائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ "ہم بہت غریب ہیں اور یہاں کے انتہائی سنگین حالات میں رہتے ہیں، لیکن پولیس نے ہم میں سے بہت سے لوگوں کو ہیرا نگر جیل میں حراست میں رکھا ہے، اگر کوئی جیل میں مرتا ہے تو ہمیں صرف لاش کا دیدار کرنے کا موقع دیا جاتا ہے لیکن ہم میں سے کسی کی موت ہوجاتی ہے تو حراست میں رہ رہا شخص اپنے رشتہ دار کا آخری دیدار نہیں کرسکتا‘۔ انہوں نے کہا کہ مائنمار کے حالات ٹھیک ہونے پر وہ وہاں چلے جائیں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ’ویریفیکیشن‘ کا عمل جاری
جموں میں رہ رہے اکثر روہنگیا پناہ گزین، سڑکوں کی صفائی اور کوڑا کرکٹ جمع کر کے معمولی روزی کماتے ہیں۔ روہنگیا افراد نے حکومت اور عالمی اداروں سے اپیل کی کہ ان کے ساتھ انسانیت کا سلوک کیا جائے اور عزت کے ساتھ زندہ رہنے کا حق دیا جائے‘۔