اودھ کے آخری تاجدار نواب واجد علی شاہ کی معزولی کے بعد جب ان کو کلکتہ بھیج دیا گیا تو لکھنؤ میں ان کی اہلیہ بیگم حضرت محل نے انگریزی حکومت کے خلاف محاذ آرائی شروع کر دی تھی۔1856-57 میں انگریزوں کے خلاف جاری بغاوت کی اودھ میں واجد علی شاہ کی معزولی کے بعد ان کی اہلیہ بیگم حضرت محل کر رہی تھیں اور آخری دم تک انہوں نے انگریزی حکومت آگے سر خم نہیں کیا۔family of hazrat mahal expresses joy after pm prais in his independence day speech
آزادی کی پہلی جنگ میں بیگم حضرت محل نے اہم رول ادا کیا اور انگریزی حکومت کے خلاف بہت دلیری لڑیں۔لیکن ملک کی آزادی کی لڑائی میں فراموش کر دیئے جانے والے ہزاروں مجاہدین آزادی کی طرح بیگم حضرت محل کو فراموش کیا جاتا رہا ہے۔ جس طرح جھانسی کی رانی لکشمی بائی کو یاد کیا جاتا رہا ہے اس طرح سے بیگم حضرت محل کو یاد نہیں کیا جاتا ہے۔ لیکن گذشتہ کچھ برسوں میں بیگم حضرت محل کے ملک کی آزادی کی لڑائی کے حوالے سے خدمات کو قبولیت حاصل ہو رہی ہے۔چند برسوں قبل مرکزی حکومت نے بیگم حضرت محل کے نام سے اقلیتی طبقے کی لڑکیوں کے لئے بیگم حضرت محل اسکالرشپ کا آغاز کیا تھا تو آج ملک کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر دہلی لے لال قلعہ سے دی جانے والی روایتی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بیگم حضرت محل کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں ان کے رول کو سراہا ہے۔
Muharram 2022:کولکاتا میں عٓشرے کا جلوس پُرامن طور پر نکالا گیا
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان کی نبیرہ عرفان علی مرزا نے کہا کہ بیگم حضرت محل کا نام اب کافی آنے لگا ہے پہلے تو کہیں ذکر ہی نہیں ہوتا تھا ہم نے سنا ہے کہ آج وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے روایتی تقریر میں بیگم حضرت محل کا نام لیا ہے جو بہت بڑی بات ہے کہ آج کے دن ملک کے وزیراعظم نے لال قلعہ سے اپنی تقریر میں بیگم حضرت محل کی ملک کی آزادی کی لڑائی کے اعتراف کرتے ہوئے ان کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دن بیگم حضرت محل کا تذکرہ وزیر اعظم کی تقریر میں ہوا میرے خیال میں اتنے بڑے موقع پر اتنا اہم بیگم حضرت محل کا تذکرہ کبھی بھی نہیں ہوا تھا۔بیگم حضرت محل کو جب یہاں شکست ہو گئی تو وہ مایوس یوکر نیپال چلی گئیں اور وہیں پر دفن ہوئیں۔